زمبابوے میں حکمراں جماعت کی کامیابی کے بعد پرتشدد احتجاج


ہراری: زمبابوے کے پارلیمانی انتخابات میں حکمران جماعت زانو پی ایف نے 109 نشستیں سمیٹ کر ناصرف کامیابی حاصل کر لی بلکہ مسلسل ناقابل شکست رہنے کا اعزاز بھی برقرار رکھا ہے۔

انتخابات میں حکمران پارٹی کی برتری حاصل کرنے کے اعلان کے بعد اپوزیشن کے حامیوں نے احتجاج کیا ہے۔ اپوزیشن جماعتوں کا دعوی ہے کہ انتخابات غیر شفاف اور جانبدارانہ تھے۔

مظاہروں کے دوران اپوزیشن کے حامیوں کا سیکیورٹی فورسز کے ساتھ تصادم بھی ہوا جس کے نتیجے میں تین افراد جاں بحق اور کئی زخمی ہوئے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ہلاک ہونے والے مظاہرین فوج کی جانب سے کی جانے والی فائرنگ میں نشانہ بنے۔

اپوزیشن کے اتحاد موومنٹ فار ڈیموکریٹک چینج نے مظاہرین کے خلاف فوجی طاقت کے استعمال پر بھی سوال اٹھایا ہے۔

زانو پی ایف نے اپوزیشن اور ان کے حامیوں کو ہلکاتوں کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ برتری حاصل کرنے والی جماعت نے الزام عائد کیا کہ اپوزیشن اور اتحادیوں نے انتخابات میں مداخلت کرنے کی کوشش کی اور مظاہرین کو اکسایا جس سے جانی نقصان ہوا ہے۔

صدارتی انتخابات کے نتائج ابھی آنا باقی ہیں۔ زمبابوے کی 38 سالہ تاریخ میں اب تک زانو پی ایف کے علاوہ کوئی سیاسی جماعت اقتدار میں نہیں آسکی ہے۔

حالیہ انتخابات کے دوران پہلی بار غیر ملکی مبصرین کوانتخابی عمل کا جائزہ لینے کی اجازت دی گئی تھی۔

مبصرین نے مظاہرین پر فوجی تشدد کی شدید مذمت کی اور انتخابی مراحل میں مداخلت پر سخت تنقید بھی کی ہے۔ صدارتی انتخابات کے نتائج میں تاخیر کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔

یورپی یونین کے مبصرین نے مقامی ذرائع ابلاغ پر جانبدارانہ کوریج اور رائے دہندگان پر دباؤ ڈالنے کا الزام لگایا ہے۔

زمبابوے کے صدارتی نظام کے تحت انتخابات ہر چھ برس بعد ہوتے ہیں تاہم نومبر 2017 میں صدر رابرٹ موگابے کے مستعفی ہونے کے بعد حالیہ انتخابات منعقد کیے گئے ہیں۔

30 جولائی کو ہونے والے انتخابات میں صدر سمیت دونوں ایوانوں کے اراکین کا انتخاب کیا جانا تھا۔


متعلقہ خبریں