‫دیامر میں 13 تعلیمی اداروں پر دہشت گردوں کا حملہ ‬


چلاس: گلگت بلتستان کے اہم ضلع دیامر میں دہشت گردی کی پراسرار کارروائیوں میں مختلف مقامات پر واقع 13 تعلیمی اداروں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

مقامی پولیس کے مطابق گلگت سے 130 کلومیٹر دور واقع چلاس شہر میں رات گئے ہونے والے دھماکوں میں دو گرلز پرائمری اسکولوں کو دھماکہ خیز مواد سے تباہ کیا گیا ہے۔

ضلع دیامر کے نواحی علاقے داریل میں واقع آرمی پبلک اسکول میں آگ لگائی گئی جس سے تعلیمی ادارہ شدید متاثر ہوا ہے۔

دیامر ہی کے مضافاتی علاقوں تانگی، ہوڈر، کھنبری سمیت متعدد جگہوں پر مختلف اسکولوں میں آگ لگائی گئی ہے جس نے تعلیمی اداروں کو بری طرح متاثر کیا ہے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ جمعرات کی رات حملوں کا نشانہ بننے والے تمام اسکول آتشزدگی کے باعث تباہ ہوئے ہیں۔

شاہراہ ریشم پر واقع چلاس نامی قصبہ گلگت بلتستان کا حصہ اور دریائے سندھ کے کنارے آباد ہے۔ شاہراہ قراقرم سے تین کلومیٹر دور واقع یہ علاقہ گلگت بلتستان کے اہم مراکز میں سے ایک ہے۔

ضلع دیامر کے کمشنر نے ہم نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ایسے تعلیمی اداروں کو نشانہ بنایا گیا ہے جو زیرتعمیر ہیں یا مکمل ہو چکے ہیں۔

گلگت بلتستان کے ایک مقامی صحافی نے واقعہ کے متعلق ہم نیوز سے گفتگو میں کہا کہ پراسرار کارروائیوں کے دوران متعدد تعلیمی اداروں میں عمارتوں کے مخصوص حصوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

چلاس پولیس کے ایس ایس پی محمد اجمل کے مطابق چلاس کے مقامی افراد خواتین کو تعلیم دینا چاہتے ہیں تاہم شرپسند نہیں چاہتے کہ ایسا ہو۔ ایک مقام پر پولیس کا شرپسندوں سے مقابلہ بھی ہوا ہے۔ ان کا دعوی تھا کہ کارروائیوں میں صرف چار اسکولوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ زیادہ تر اسکولوں کی کھڑکیاں اور دروازے توڑے گئے ہیں۔

محمد اجمل کا کہنا تھا کہ حملہ کرنے والے افراد مقامی ہیں جنہیں جلد پکڑ لیں گے۔

اسکولوں کے خلاف کارروائی کے بعد مقامی افراد نے صدیق اکبر چوک پر احتجاج کیا اور ذمہ داران کو گرفتار کرنے کے ساتھ تعلیمی اداروں کے حفاظتی انتظامات بہتر بنانے کا مطالبہ کیا۔

ترجمان گلگت بلتستان حکومت کا ردعمل
ترجمان گلگت بلتستان حکومت فیض اللہ فراق کا کہنا ہے کہ شرپسندوں کا تعاقب جاری ہے، تمام سیکیورٹی اداروں کا متحرک کیا جا چکا ہے جس کے بعد گلگت بلتستان کے داخلی و خارجی راستوں پر ناکے لگا دیے گئے ہیں۔ داریل تانگیر میں اسکولوں پر حملوں میں ملوث کرداروں کو ڈهونڈ نکالیں گے۔

فیض اللہ فراق کا کہنا ہے کہ پولیس اور فوج کی بهاری نفری متاثرہ علاقے میں پہنچ گئی ہے۔ پاک فوج کے تعاون سے ہیلی کاپٹرز کے ذریعے فضائی نگرانی بھی کی جا رہی ہے۔

حملہ کے پس پردہ وجوہات کا ذکر کرتے ہوئے ترجمان کا کہنا تھا کہ ملک دشمن طاقتیں گلگت بلتستان کو عدم استحکام سے دوچار کرنا چاہتی ہیں۔


متعلقہ خبریں