وینزویلا کے صدر قاتلانہ حملے میں بال بال بچ گئے،سات فوجی زخمی


کراکس: وینزویلا کے صدر نکولس مدورو قاتلانہ ڈرون حملے میں بال بال بچ گئے البتہ نیشنل گارڈ سے تعلق رکھنے والے سات فوجی اہلکار زخمی ہوگئے ہیں۔

صدر پر قاتلانہ حملہ اس وقت ہوا جب وہ فوج کی 81 ویں سالگرہ کی تقریب سے خطاب کررہے تھے۔ اس وقت ان کی وفاقی کابینہ کے اراکین بھی موجود تھے۔

سیکیورٹی حکام نے صدر اور وزرا کو فوری طور پہ حفاظتی مقام پر منتقل کردیا۔

عالمی ذرائع ابلاغ کو ڈرون حملوں کے بعد وفاقی وزیر اطلاعات جارج روڈریگز نے بتایا کہ حملہ دراصل صدرنکولس مدورو کی جان لینے کی کوشش تھا لیکن وہ محفوظ رہے ہیں۔

وفاقی وزیراطلاعات نے تصدیق کی کہ اس حملے میں سات فوجی اہلکار ضرور زخمی ہوئے ہیں جنھیں طبی امداد دی جارہی ہے۔

وینزویلا کے صدر کھلی جگہ پر منعقدہ تقریب میں شریک تھے کہ اچانک انہیں اوران کے ساتھیوں کو فضا میں آوازیں آنا شروع ہوئیں اور پھر یہ سلسلہ بند ہوگیا۔

برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق نشریات معطل ہونے سے قبل بہت سے فوجیوں کو بھاگتے ہوئے دیکھا گیا۔

عالمی ذرائع ابلاغ کو وفاقی وزیراطلاعات نے بتایا کہ بارود سے بھرے ہوئے ڈرونز صدر کے قریب پہنچے اورپھر زورداردھماکوں سے پھٹ گئے۔

ڈرونز کے ذریعے کیے جانے والے قاتلانہ حملے کا الزام انہوں نے ملک کے دائیں بازو سے تعلق رکھنے والوں پر لگایا ہے۔

قاتلانہ حملے میں محفوظ رہنے والے وینزویلا کے صدر نے ٹی وی پر قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ خدا، وینزویلا کے عوام اورفوج میری حفاظت کریں گے۔

انہوں نے اس یقین کا بھی اظہارکیا کہ حکومت کے خلاف ہونے والی پرتشدد کارروائیاں ناکام ہوتی رہیں گی۔

وینزویلا کے مقامی میڈیا کے مطابق تاحال کسی گروپ نے دھماکے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔

صدر نکولس مدورو مئی میں ہونے والے عام انتخابات میں آئندہ چھ سال کے لیے ایک مرتبہ پھر صدر منتخب ہوئے ہیں۔

جون 2017 میں ایک ہیلی کاپٹر کے ذریعے بھی وینزویلا کی سپریم کورٹ پر گرنیڈ پھینکے گئے تھے۔

اس حملے کی ذمہ داری آسکر پییزنامی شخص نے قبول کی تھی جسے بعد میں پولیس نے مقابلے میں ماردیا تھا۔


متعلقہ خبریں