دیامر : جج کی گاڑی پر فائرنگ، سرچ آپریشن میں 31 افراد گرفتار


گلگت:  ضلع دیامر کی تحصیلوں کے داخلی اور خارجی راستوں پر نامعلوم شدت پسندوں کا قبضہ تاحال برقرار ہے جبکہ پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے 31 مشتبہ افراد کو گرفتار کرلیا ہے، دہشت گردوں نے جج کی گاڑی کو بھی نشانہ بنایا۔

ذرائع کے مطابق 15 سے 20 دہشت گردوں نے پورے علاقے کو یرغمال بنا رکھا ہے اور سرکاری گاڑیوں کو بھی نشانہ بنا رہے ہیں، ضلعی انتظامیہ دہشت گردوں کے سامنے مکمل طور پر بے بس دکھائی دے رہی ہے جبکہ صورتحال سے نمٹنے کے لیے انتظامیہ  نے مزید نفری طلب کرلی ہے۔

پولیس کے مطابق شتیال سے لے کر داریل گیال تک اور تانگیر لورک سے شتیال تک دہشت گردوں نے علاقے کو یرغمال بنا رکھا ہے جبکہ داریل پھوگیچ  اور تانگیر لورک اور ریم  کے مقام پر پولیس کا سرچ آپریشن جاری ہے۔

ترجمان حکومت گلگت بلتستان کے مطابق ہفتے کو رات گئے دہشت گردوں سے جھڑپ میں ایک پولیس اہلکار عارف حسین شہید جبکہ ایک دہشت گرد مارا گیا تھا، دہشت گردوں کے ٹھکانوں سے خودکش جیکٹ اور دستی  بم  برآمد ہوئے ہیں۔

دہشت گردوں کی جانب سے تانگیر میں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ملک عنایت الرحمان کی گاڑی کو بھی نشانہ بنایا گیا تاہم وہ محفوظ رہے۔

پولیس کا دیامر کے مضافات میں آپریشن جاری ہے اور اب تک 31 مشتبہ افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے، پولیس کا دعویٰ ہے کہ گرفتار مشتبہ افراد میں چند مطلوب اور اہم ملزمان بھی شامل ہیں۔

گلگت بلتستان کے اہم ضلع دیامر میں 2  اگست کی رات دہشت گردوں کی پراسرار کارروائیوں میں مختلف مقامات  پر واقع 13 تعلیمی اداروں کو نشانہ بنایا گیا۔

گلگت سے 130 کلومیٹر دور واقع چلاس شہر میں رات گئے ہونے والے دھماکوں میں دو گرلز پرائمری اسکولوں کو دھماکہ خیز مواد سے تباہ کیا گیا۔

ضلع دیامر کے نواحی علاقے داریل میں بھی واقع آرمی پبلک اسکول میں آگ لگائی گئی جس سے تعلیمی ادارہ شدید متاثر ہوا۔

دیامر ہی کے مضافاتی علاقوں تانگی، ہوڈر، کھنبری سمیت متعدد جگہوں پر مختلف اسکولوں میں آگ لگائی گئی جس نے تعلیمی اداروں کو بری طرح متاثر کیا۔

پولیس کا کہنا ہے کہ جمعرات کی رات حملوں کا نشانہ بننے والے تمام اسکول آتشزدگی کے باعث تباہ ہوئے ہیں۔

دوسری جانب وزیراعلیٰ گلگت بلتستان کی زیر صدارت اجلاس میں دیامر کے جلائے گئے اسکولوں کو جلد دوبارہ تعمیر کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

وزیراعلیٰ گلگت بلتستان کی زیر صدارت دیامر کی صورتحال پر اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا جس میں انسپکٹر جنرل (آئی جی ) پولیس، ہوم سیکرٹری اور سیکیورٹی اداروں کے سربراہوں نے بھی شرکت کی۔

اجلاس میں دیامر کے علما اور امن جرگہ کے حکومت کے ساتھ تعاون کو مثالی قرار دے دیا۔

شاہراہ ریشم پر واقع چلاس نامی قصبہ گلگت بلتستان کا حصہ اور دریائے سندھ کے کنارے آباد ہے، شاہراہ قراقرم  سے تین کلومیٹر دور واقع  یہ علاقہ گلگت بلتستان کے اہم  تجارتی مراکز میں سے ایک ہے جبکہ اسے گلگت بلتستان کا دروازہ بھی کہا جاتا ہے۔


متعلقہ خبریں