امریکہ یا ایران؟ کسی ایک کا انتخاب کریں، ٹرمپ کی تنبیہ


امریکہ: صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خبردار کیا ہے کہ ایران کے ساتھ تجارت کرنے والے امریکہ کے ساتھ تجارت نہیں کرسکیں گے۔

امریکی صدر نے یہ تنبیہ اپنے ٹوئٹر پیغام میں کی ہے جس میں انہوں نے لکھا ہے کہ ایران پر اس سے پہلے اتنی سخت پابندیاں کبھی نہیں لگائی گئیں اور نومبر میں یہ پابندیاں مزید سخت کردی جائیں گی۔

صدرڈونلڈ ٹرمپ نے مؤقف اپنایا ہے کہ وہ صرف عالمی امن کا مطالبہ کررہے ہیں۔

قبل ازیں سامنے آنے والی میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ امریکہ نے ایران پر یک طرفہ اقتصادی پابندیاں عائد کردی ہیں۔ پابندیوں کا پہلا مرحلہ پیر کی رات سے نافذ ہو گیا ہے۔

امریکی صدر کے دستخط سے ایران پر عائد ہونے والی پابندیوں کے تحت ایران کی کرنسی تک رسائی اور صنعتوں سمیت دیگر شعبوں کو نشانہ بنایا گیا ہے جب کہ ایران کی جانب سے تیل کی درآمد پر پابندیاں نومبر سے لاگو ہوں گی۔

یورپی یونین کے منع کرنے کے باوجود امریکہ نے ایران پر پابندیاں عائد کی ہیں۔ اسی وجہ سے ایران نے مؤقف اپنایا ہے کہ پابندیاں عائد کرنے کے فیصلے نے امریکہ کو دنیا میں تنہا کردیا ہے۔

عالمی سطح پر یہ تاثر تقویت پا رہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ٹوئٹ یورپی یونین کے لیے ایک اشارہ ہے کیونکہ ان کی جانب سے کہا گیا تھا کہ وہ امریکی اقدامات کی مخالفت کرتے ہیں اوراپنی کمپنیوں کی تجارت کو تحفظ فراہم کریں گے۔

عالمی طاقتوں کے ایران کے ساتھ ہونے والے معاہدے کے بعد کئی امریکی پابندیاں اٹھائی گئی تھیں جن میں امریکی ڈالرز میں فنانشل ٹرانزیکشن، طیاروں کی خرید و فروخت اور آٹو انڈسٹری میں ترقی شامل تھی۔

صدر ٹرمپ نے مئی میں اس معاہد ے سے امریکہ کو علیحدہ کرنے کا فیصلہ اوراعلان کیا تھا۔

امریکی ترجمان ہیتھرنوریٹ کا اس ضمن میں کہنا ہے کہ وہ پابندیاں دوبارہ لگائی گئی ہیں جو جوہری توانائی معاہدے کے وقت اٹھالی گئی تھیں۔ امریکی پابندیوں کا دفاع کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ان پابندیوں کا مقصد ایرانی حکومت پر دباؤ ڈالنا ہے کہ وہ مشرق وسطیٰ میں اپنی سرگرمیاں بند کرے اورجوہری ہتھیاروں کی دوڑ سے باہر نکلے۔

صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پیر کے دن مؤقف اختیارکیا تھا کہ وہ ایران کے ساتھ نیا ایٹمی معاہدہ کرنے کو تیار ہیں لیکن ان کا کہنا تھا کہ اس میں ایرانی حکومت کی تمام سرگرمیوں کا مکمل احاطہ کیا گیا ہو۔ ان کا مؤقف تھا کہ اس معاہد ے میں ایرانی بلیسٹک میزائل پروگرام اوردہشت گردی کی پشت پناہی بھی شامل ہوں۔

ایران کے صدر حسن روحانی کا امریکی پابندیوں پر کہنا ہے کہ امریکہ کا نئے ایٹمی مذاکرات کی بات کرنا اورساتھ ہی دوبارہ پابندیاں عائد کرنا سمجھ سے بالاتر ہے۔

ٹی وی پر اپنے خطاب میں ایرانی صدر نے کہا کہ امریکہ ایرانی عوام کے خلاف نفسیاتی جنگ لڑرہا ہے۔ ان کا الزام تھا کہ امریکہ عوام میں تفریق ڈالنا چاہتا ہے۔

ایرانی قوم سے خطاب کرتے ہوئے حسن روحانی نے کہا کہ امریکہ ایران کے بچوں، مریضوں اورعوام پر پابندیاں عائد کررہا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ ایران ہمیشہ سے مذاکرات کے حق میں رہا ہے لیکن واشنگٹن کوپہلے ثبوت دینا ہوگا کہ اس پر اعتبارکیا جاسکتا ہے۔

امریکی پابندیوں کے اطلاق سے پہلے ہی فرانسیسی کار ساز کمپنیوں نے ایران میں اپنا کاروبار بند کرنے کا اعلان کردیا تھا۔ جرمنی کے کارساز ادارے ’دیلمر‘ نے بھی ایران میں اپنی سرگرمیاں معطل کرنے کا اعلان کیا تھا۔

عالمی مارکیٹ میں امریکی اعلان کے فوری بعد تیل کی قیمتوں میں تیزی آئی ہے۔ عالمی ماہرین اس خدشے کا اظہار کررہے ہیں کہ نومبر میں جب ایرانی تیل کی برآمدات پر پابندی عائد کی جائے گی تو عالمی منڈی میں تیل کی فراہمی کم ہوسکتی ہے اورقیمتوں میں اضافہ بھی ہوسکتا ہے۔

عالمی ذرائع ابلاغ کے مطابق جولائی میں ایران نے ہرروز 30 لاکھ بیرل کروڈ آئل فروخت کیا ہے۔

امریکہ نے ایران کے انرجی سیکٹر پر 180 دنوں کے بعد پابندیاں لگائے کا فیصلہ کیا ہے جن کا إطلاق 4 نومبر سے ہو جائے گا۔


متعلقہ خبریں