چیئرمین نیب کی زیر تفتیش مقدمات 10 ماہ میں نمٹانے کی ہدایت


لاہور: چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے ہدایت کی ہے کہ تمام  زیر تفتیش مقدمات 10 ماہ کے دورانیہ میں مکمل کیے جائیں اور ملزمان کی فوری طلبی یقینی بنائی جائے۔

انہوں نے یہ ہدایت نیب آفس لاہور میں ایک  اجلاس میں دی جس میں ڈائریکٹر جنرل نیب لاہور شہزاد سلیم کی جانب سے انہیں انتہائی اہم  کیسز اور نیب لاہور کو موصول ہونے والی کرپشن کی شکایات پر تفصیلی بریفنگ  بھی دی۔

بریفنگ میں شامل کیسز میں فیروزپور سٹی انتظامیہ کے خلاف عوام سے دھوکہ  دہی اور فراڈ کے باعث خطیر رقوم سے محروم کرنے پر تحقیقات، سابق ایم این اے مدثر قیوم  ناہرا اور ایم این اے اظہر قیوم ناہرا کے خلاف مبینہ طور پر غیر قانونی اثاثہ جات کےحوالے سے جاری انکوائری، سابق وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کے خلاف 55 لوکو موٹیوز کی خریداری میں مبینہ مالی بدعنوانی اور ریلوے زمین کی مبینہ غیر قانونی لیز کے علاوہ ریلوے اسٹیشنز کی تزئین و آرائش کی مد میں مبینہ طور پر خطیر رقوم خرچ کرنے کی شکایات شامل ہیں۔

اس کے علاوہ انہیں سیف الملوک کھوکھر کے خلاف مبینہ غیر قانونی اثاثہ جات کی شکایت, سابق ایم این اے ناصر اقبال بوسال کے خلاف اختیارات کے ناجائز استعمال اور مبینہ بے نامی جائیدادیں رکھنے کے خلاف شکایت، سابق چیئرمین  ایواکیو  ٹرسٹ  پراپرٹی  بورڈ (ای ٹی پی بی) صدیق الفاروق کے خلاف سرکاری اراضی کی مبینہ طور پر غیر قانونی لیز کے خلاف شکایت کے بارے میں بھی بریفنگ دی گئی۔

بریفنگ کے دوران چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال کا کہنا تھا کہ  نیب میں اب صرف کیس دیکھے جاتے ہیں چہرے نہیں، ہمارا فوکس بہتر سے بہترین کی جانب ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ نیب افسران  قانون کے مطابق اور آزادانہ کام  کریں،  تمام کیسز کی تحقیقات جامع ہونی چاہئیں اور اس دوران کسی گواہ یا شکایت کنندہ کو انتظار کی زحمت  نہ اٹھانی  پڑے۔

چیئرمین نیب کا کہنا تھا کہ نیب کے تفتیشی افسران مجموعی طور پر نیب کی کارکردگی میں مرکزی کردار ادا کرتے ہیں ان کی استعداد کار کو مزید بہتر بنانے کے لیے اقدامات کیے جائیں گے۔

انہوں نے نیب میں کمبائنڈ انویسٹی گیشن ٹیم (سی آئی ٹی)  کے نظام کے تحت کیسز کی تحقیقات کیے جانے کے عمل کو بھرپور طریقے سے سراہا۔


متعلقہ خبریں