سوات کے محمود خان وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نامزد


پشاور: پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے سوات سے رکن صوبائی اسمبلی محمود خان کو خیبرپختونخوا  کے لیے وزیراعلیٰ نامزد کر دیا ہے، وہ  پی کے  نو سوات سے منتخب ہوئے تھے۔

محمود خان دس اکتوبر 1972  کو سوات کے علاقے مٹہ میں پیدا ہوئے، انہوں نے زراعت میں ماسٹرز کی  ڈگری حاصل کی ہے جب کہ سیاسی سفر کا آغاز 2005 میں یونین کونسل کے ناظم کی حیثیت سے کیا۔

2013 کے انتخابات میں وہ تحریک انصاف کے ٹکٹ پر صوبائی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے۔ حکومت سازی کا عمل مکمل ہونے کے بعد اس وقت کے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا  پرویز خٹک نے انہیں کھیل اورثقافت کا وزیر مقرر کیا۔

وزارت کے دوران محمود خان پر کرپشن کے الزامات بھی لگے۔ ان کے خلاف محکمہ کھیل کے 18 لاکھ  روپے ذاتی اکاؤنٹ میں رکھنے پراسکینڈل بنا تاہم اس کی ذمہ داری ڈائریکٹر جنرل اسپورٹس اور دیگر اہلکاروں پر عائد کرکے انہیں معطل کر دیا گیا۔

تحریک انصاف کی صوبائی حکومت کے پانچ برس کے دوران محمود خان کی تین مرتبہ وزارتیں تبدیل کی گئیں جس میں صوبائی وزیرآبپاشی و زراعت، اسپورٹس، کلچر، سیاحت اور ہوم اینڈ ٹرائبل افئیرز کی وزارتیں شامل ہیں۔ اس دوران انہوں نے خیبرپختونخوا اسمبلی کی کارروائی میں کوئی حصہ نہیں لیا اور نہ ہی کسی سوال کا جواب دیا۔

اڑھائی ارب روپے کے اثاثے رکھنے والے محمود خان نے اپنی 23 لاکھ 47 ہزار روپے کی سالانہ آمدن کے باوجود گزشتہ برس محض 1225 روپے کا ٹیکس ادا کیا۔

الیکشن کمیشن میں جمع کرائے گئے گوشواروں کے مطابق محمود خان کے کل اثاثوں کی مالیت دو ارب 51 کروڑ 67 لاکھ روپے ہے۔ نامزد وزیراعلیٰ مٹہ سوات میں 150 دکانوں اور 87 کنال زرعی اراضی کے مالک ہیں۔ محمود خان کی سالانہ آمدنی 23 لاکھ 47 ہزار روپے ہے مگر گزشتہ برس انہوں نے صرف 1225 روپے ٹیکس جمع کرایا۔ محمود خان کے زیرکفالت افراد میں ان کی بیگم، دو بیٹے اور ایک بیٹی شامل ہیں، ان کی اہلیہ 35 تولے سونے کی مالکہ ہیں۔

خیبرپختونخوا سے دوتہائی اکثریت حاصل کرنے کے باوجود اندرونی دھڑے بندی کی وجہ سے پاکستان تحریک انصاف کو وزیراعلیٰ کے انتخاب میں مشکلات کا سامنا تھا جس کی وجہ سے  پارٹی کی اعلیٰ قیادت نے  وزارت اعلیٰ کے لیے متبادل ناموں پر غور شروع  کر دیا تھا۔

عام انتخاب کے بعد پارٹی چیئرمین عمران خان  نے پرویزخٹک، اسد قیصر اور ڈاکٹر حیدرعلی کو ہدایت کی تھی کہ وہ قومی اسمبلی کی نشستیں برقرار رکھیں تاکہ وفاق میں حکومت سازی کے لیے مطلوبہ تعداد پوری کی جا سکے اس وجہ سے یہ افراد وزارت اعلی کی دوڑ سے باہر ہو گئے تھے۔

خیبرپختونخوا کی سیاست پر نظر رکھنے والوں کا دعوی ہے کہ پرویز خٹک خود وزیراعلی نہیں بن سکے تو انہوں نے اپنے حمایتی اراکین اسمبلی میں سے ایک کو وزیراعلی نامزد کرا لیا۔


متعلقہ خبریں