سپریم کورٹ: پرائیوٹ اسکولوں کو سیل کرنے سے روک دیا گیا


اسلام آباد: سپریم کورٹ نے پرائیویٹ اسکولز ایسوسی ایشن کی استدعا اور نگراں وفاقی حکومت کی تائید پر کیپیٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کو حکم دیا ہے کہ وہ اسلام آباد کے رہائشی علاقوں میں قائم نجی اسکولوں کو سیل نہ کرے۔

جمعرات کے روز چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ  نے اسلام آباد کے رہائشی علاقوں میں قائم نجی اسکولوں کی منتقلی کے خلاف مقدمہ کی سماعت کی۔

عدالت عظمیٰ کے سربراہ نے دوران سماعت ریمارکس دیے کہ جس گھر کے ساتھ اسکول کھل جائے اس گھر کا سکون برباد ہوجاتا ہے، رہائشی علاقوں میں اسکول کھول رکھے ہیں۔

چیف جسٹس آف پاکستان نے استفسارکیا کہ کیا سی ڈی اے اپنے قوانین پر عمل درآمد نہ کرائے؟

پرائیوٹ اسکولز ایسوسی ایشن کے وکیل محمد اخلاق اعوان ایڈووکیٹ نے عدالت میں مؤقف اپنایا کہ تعلیمی ادارے کا ریسٹورنٹ اور ہوٹل سے موازنہ نہ کیا جائے۔ عدالت کو بتایا گیا کہ زیرغور معاملہ سے متعلق اسکولوں میں ساڑھے چارلاکھ بچے زیر تعلیم ہیں۔

محمد اخلاق اعوان ایڈووکیٹ نے استدعا کی کہ پرائیوٹ اسکولوں کی دوسری جگہ منتقلی کے لیے سی ڈی اے جگہ فراہم کرے۔

عدالت عظمیٰ میں سماعت کے دوران نگراں وفاقی حکومت کے ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے  پرائیوٹ اسکولز ایسوسی ایشن کے مؤقف کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ میرے بھی چھوٹے چھوٹے بچے ہیں جو اسکول جاتے ہیں۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے سی ڈی اے کی جانب سے اسکولوں کو سیل کرنے کی مخالفت کرتے ہوئے استدعا کی کہ کیپیٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی کو پرائیوٹ اسکولوں کو سیل کرنے سے روکا جائے۔

وفاقی حکومت کی نمائندگی کرنے والے ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت عظمیٰ کو بتایا کہ اب تک 52 پرائیوٹ اسکولوں کو بند کیا جا چکا ہے۔

سپریم کورٹ نے وفاقی حکومت کی استدعا پر سی ڈی اے کو پرائیوٹ اسکولوں کو سیل کرنے سے روک دیا۔

عدالت عظمیٰ نے پرائیوٹ اسکولوں کو متبادل جگہ فراہم کرنے کے سوال پر سی ڈی اے کو نوٹس جاری کرتے ہوئے مقدمہ کی سماعت 15 اگست تک کے لیے ملتوی کردی۔


متعلقہ خبریں