ملکی مفاد میں تحریک انصاف کا ساتھ دیں گے، عابدی


اسلام آباد: متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے رہنما علی رضا عابدی نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم اور تحریک انصاف کے نظریات مختلف ہیں، ماضی میں بھی دونوں جماعتیں ایک دوسرے کی حریف رہی ہیں تاہم پی ٹی آئی اکثریتی جماعت ہے اور اسے موقع ملنا چاہیے۔

ہم نیوز کے پروگرام “بڑی بات” میں میزبان عادل شاہ زیب کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ پی ٹی آئی کے راستے میں رکاوٹ نہیں بننا چاہتے لیکن اس وقت ایم کیو ایم کو تحریک انصاف کی نہیں بلکہ پی ٹی آئی کو ایم کیو ایم کی ضرورت ہے۔

علی رضا عابدی نے کہا کہ سوشل میڈیا پر غلط زبان استعمال کرنے والے تحریک انصاف کے حمایتیوں کو علم نہیں کہ ایم کیو ایم کے بغیر نیا پاکستان نہیں بن سکتا، تحریک انصاف نے ہمیں وزارتوں کی پیشکش کی ہے لیکن ہم نے ابھی کوئی فیصلہ نہیں کیا۔

انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کی مقامی قیادت کے بیانات کے بعد ہم سوچ رہے ہیں کہ پی ٹی آئی کی کس حد تک حمایت کی جائے۔

علی رضا عابدی نے کہا کہ پی ٹی آئی کراچی کے رہنما شمیم نقوی ایم کیو ایم سے کچھ اختلاف رکھتے ہیں لیکن ہم پھر بھی کوشش کریں گے کہ پاکستان کے مفاد میں تحریک انصاف کا ساتھ دیں اور ان کے راستے کی رکاوٹ نہ بنیں۔

تجزیہ کار سہیل وڑائچ کا کہنا تھا کہ شہباز شریف ایسی سیاست کرنا چاہتے ہیں جس میں انہیں جیل نہ جانا پڑے، وہ سسٹم کا حصہ بنے رہنا چاہتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف کو اکثریت ملنے کے بعد انہیں حکومت بنانے سے روکنا مناسب نہیں ہے، اسے عوام بھی تسلیم نہیں کریں گے۔

سہیل وڑائچ نے کہا کہ اگر عمران خان کی حکومت نے کارکردگی نہ دکھائی تو جو حلقے آج ان کی حمایت کر رہے ہیں ان کی سوچ میں بھی تبدیلی آئے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کے سامنے پہلا چیلنج معیشت ہے، اگر نئی حکومت انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) سے مدد مانگتی ہے تو اس کے نتیجے میں مہنگائی بڑھے گی۔

پاکستان تحریک انصاف کو میسر حمایت کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ابھی ایک فضا بنی ہوئی ہے جس میں لوگ عمران خان کی حمایت کر رہے ہیں اور پی ٹی آئی کا حصہ بن رہے ہیں لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ سب کو اپنے دکھ یاد آنے لگیں گے۔

اپوزیشن کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ یہ لوگ ایک چھوٹے سے مقصد کے لیے اکٹھے ہوئے ہیں، آصف زرداری بھی کھل کر نون لیگ کے ساتھ نہیں کھڑے ہو رہے، وہ عمران خان کی سیاست کو دیکھ کر اپنا لائحہ عمل طے کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کی جماعتوں کے لیے حکومت سے دوری مشکل ہو گی کیونکہ ماضی کے برعکس پولیس بھی ان کی بات نہیں سنے گی۔

پروگرام میں شریک کامران مرتضیٰ کا کہنا تھا کہ وہ ایاز صادق اور مولانا فضل الرحمان کی طرف سے الیکشن کمیشن میں پیش ہوئے تھے لیکن کوئی معافی نامہ جمع نہیں کرایا، میڈیا میں اس حوالے سے بے بنیاد خبریں چلی ہیں۔

 


متعلقہ خبریں