جعلی بینک اکاؤنٹس کیس: گواہوں کو ہراساں کرنے کی تصدیق

کوروناوائرس کیخلاف یکساں پالیسی مرتب دینے کیلئے وفاق کو ایک ہفتے کی مہلت

فوٹو: فائل


اسلام آباد: جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں گواہوں کو ہراساں کرنے کے معاملے  پر سندھ پولیس نے اپنی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرا دی ہے۔

’ہم نیوز‘  نے رپورٹ کی کاپی حاصل کر لی ہے جس کے مطابق جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں وفاقی تحقیقاتی ادارہ (ایف آئی اے) کے گواہان  نورین سلطان اور عدیل شاہ راشدی کو ہراساں کیا گیا۔

دو صفحات پر مشتمل رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ عدالتی احکامات پر ایڈیشنل انسپکٹر جنرل (آئی جی) پولیس آفتاب پٹھان کی سربراہی میں انکوائری کی گئی جس میں ایڈیشنل انسپکٹر جنرل پولیس (اے آئی جی) مشتاق  مہر اور گلستان جوہر تھانے کے عملے کو گواہوں کو ڈرانے دھمکانے میں ملوث پایا گیا۔

اپنی رپورٹ میں آفتاب پٹھان نے انسپکٹرجنرل پولیس کو سفارشات پیش کیں جن کی روشنی میں ایڈیشنل آئی جی مشتاق مہر اور سینئرسپرنٹنڈنٹ محمد نعمان صدیقی کو ان کے عہدے سے ہٹا دیا گیا۔

نعمان صدیقی کو اداراتی اظہاروجوہ کا نوٹس بھی جاری کیا گیا جبکہ گلستان جوہر تھانے کے ایس ایچ او خالد حسین عباسی کو معطل کر کے اظہار وجوہ کا نوٹس جاری کیا گیا۔

اسی طرح گلستان جوہر تھانے کے ہیڈ محرر لیاقت حسین، سپاہی نعیم اختر اور شاہدہ اسحاق کو بھی معطل کر دیا گیا، تینوں کو اظہار وجوہ کا نوٹس بھی جاری کیا گیا۔


متعلقہ خبریں