حمیمہ ملک ہراسگی کی شکایت لے کر منظر عام پر


اسلام آباد: اداکارہ اور ماڈل حمیمہ ملک بھی ہراسگی کی شکایات لے کر منظر عام پر آنے والے ’می ٹو‘ سلسلہ کا حصہ بن گئی ہیں۔ اداکارہ نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں دعویٰ کیا ہے کہ انہیں لاہور کے نجی ہوٹل میں رہائش کے دوران ایک شخص نے ہراساں کرنے کی کوشش کی۔

حمیمہ ملک  نے اپنے ٹوئٹ میں ہوٹل میں ٹھہرے ہوئے شخص کی جانب سے واٹس ایپ پر بھیجے گئے پیغامات کے ’اسکرین شاٹ‘ شیئر کرتے ہوئے کہا کہ یہ پیغامات (میسیجز) انہیں ہراساں کرنے کا ثبوت ہیں۔

حمیمہ ملک نے الزام عائد کیا ہے کہ ہوٹل انتظامیہ نے ان کی پرائیویسی کا کوئی خیال نہیں رکھا ۔

ٹوئٹ پیغامات کے اسکرین شاٹ سے اندازہ ہوتا ہے کہ نامعلوم شخص انہیں کمرے سے باہر آکرملنے کا کہہ رہا ہے۔

پیغامات سے اندازہ ہوتا ہے کہ وہ کوئِ کاروباری شخص ہے اور وہ اپنے کسی برانڈ کو متعارف کرانے کے حوالے سے حمیمہ کے ساتھ گفتگو کرنا چاہتا تھا۔

ہالی ووڈ فلم پروڈیوسر ہاروی وائنسٹن کے خلاف 18 اداکارواؤں و خواتین نے جنسی طورپر ہراساں کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔ پانچ خواتین ایسی بھی تھیں جنہوں نے ’زیادتی‘ کے الزامات بھی عائد کیے تھے جس کے بعد  سماجی رابطوں کی ویب سائٹ (سوشل میڈیا) پر ’می ٹو‘ مہم باقاعدہ تحریک کی شکل اختیارکرگئی۔

’می ٹو‘ مہم کا آغاز 2006 میں ’تارانا برک‘ نے کیا تھا جو ’افریکن امریکن‘ سماجی کارکن تھی۔ اس کا مقصد خواتین کے خلاف جنسی زیادتی، انہیں ہراساں کرنے اور تشدد کا نشانہ بنانے جیسے مظالم کے خلاف آواز بلند کرنا تھا۔

تارانا برک  نے یہ ٹوئٹ 13 سال کی بچی سے متاثر ہوکر کی تھی جو زیادتی کا نشانہ بنی تھی لیکن  اس مہم کوعروج  ’ایلسا ملانو‘ سے ملا جو ایک امریکی اداکارہ ہے۔ اس نے ’می ٹو‘ کو باقاعدہ ’ٹرینڈ‘ بنادیا۔

مؤقر امریکی میگزین ’ٹائمز میگزین‘ نے ’می ٹو‘ کے ٹرینڈ کو متعارف کرانے والے افراد کو دسمبر 2017 میں سال کے بااثر لوگوں میں شامل کیا۔


متعلقہ خبریں