غزنی پر طالبان کا بڑا حملہ، فوج سے جھڑپیں جاری


کابل: طالبان نے افغانستان کے شہر غزنی پر مختلف سمتوں سے حملہ کردیا ہے جس کے بعد کابل غزنی ہائی وے کو ٹریفک کے لیے بند کر دیا گیا ہے جب کہ افغان فوج اور طالبان کے درمیان جھڑپیں جاری ہیں۔

مؤقر امریکی اخبار نیو یارک ٹائمزکا کہنا ہے کہ طالبان کی جانب سے  حملہ جمعرات کی شب کے آخری پہر میں کیا گیا۔ حملہ آور شہر میں مختلف سمتوں سے داخل ہوئے۔

افغان ذرائع ابلاغ کے مطابق شہر کے پولیس چیف نے دعویٰ کیا ہے کہ غزنی کا کنٹرول فوج کے پاس ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ افغان فوج اورطالبان کے درمیان جھڑپیں شہر سے باہر ہورہی ہیں۔

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کو غزنی صوبہ کے ترجمان محمد عارف نوری نے بتایا ہے کہ طالبان نے جمعرات کی شب غزنی میں چاروں جانب سے حملہ کیا اور شہرکے مضافاتی علاقوں میں داخل ہونے میں کامیاب ہوگئے۔

ترجمان کے مطابق حکومتی افواج نے طالبان کو شہر کے مرکز سے پیچھے دھکیل دیا ہے۔ غیرملکی خبررساں ادارے کا کہنا ہے کہ غزنی کے رہائشی بھی دھماکوں اور فائرنگ کی آوازیں آنے کی تصدیق کررہے ہیں۔

نیویارک ٹائمز کے مطابق طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ابتدا میں اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ طالبان جنگجوؤں نے شہر کے تمام اہم مقامات اور چیک پوسٹ پرقبضہ کرلیا ہے۔ ذبیح اللہ مجاہد نے حملے کے بعد کی ساری صورتحال بذریعہ ای میل بتائی ہے۔

بی بی سی کے مطابق حالیہ کچھ عرصے سے افغانستان میں طالبان کے حملوں میں تیزی آئی ہے۔ افغان حکام نے تصدیق کی ہے کہ طالبان اپنی حکمتِ عملی کو تبدیل کرتے ہوئے شہری علاقوں پر قبضہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

متحارب فریق اپنی اپنی کامیابی کے متضاد دعوے کررہے ہیں لیکن آزاد ذرائع حتمی صورتحال بتانے سے قاصر نظرآتے ہیں البتہ یہ طے ہے کہ اگرطالبان کا دعویٰ درست مان لیا جائے تو گزشتہ کئی برسوں کے دوران یہ ان کی سب سے بڑی کامیابی ہوگی۔


متعلقہ خبریں