پاکستان پر بیرونی قرض میں پانچ ارب ڈالر کی کمی


کراچی: ملکی معیشت کی مجموعی صورتحال بہتری کی طرف جانب رواں دواں ہے ڈالر کے مقابل روپے کی قدر میں اضافے سے ملکی قرضوں کے بوجھ میں پانچ ارب ڈالر تک کی کمی ہوچکی ہے۔

الیکشن 2018 کے نتائج کے بعد ملک کی معاشی صورتحال میں تبدیلی آئی اور یہ بہتری کی جانب بڑھی۔ اس پیشرفت کے بعد ڈالر کی مسلسل بڑھتی قیمت ناصرف رکی بلکہ روپے کی قدر بھی بہتر ہونے لگی۔

گزشتہ کچھ ہفتوں کے دوران اوپن مارکیٹ میں آٹھ اور انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت پانچ روپے تک کم ہوئی جس کا فوری اثر پاکستان کے بیرونی قرضوں پر پڑا اور ملکی قرضوں کے بوجھ میں پانچ ارب ڈالر کی کمی واقع ہوئی ہے۔

پاکستان اسٹاک مارکیٹ جو مسلسل مندی کا شکار تھی اور رواں برس ہنڈرڈ انڈیکس 38 ہزار کی کم ترین سطح پر جا پہنچا تھا، اب تقریبا پانچ ہزار پوائنٹس اضافے کے ساتھ رواں سال کی بلند ترین سطح 43 ہزار عبور کر گئی ہے۔

اسٹیٹ بینک کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں بھی اضافہ ہوا جس کے بعد زرمبادلہ کے ذخائر 17 ارب ڈالر سے بڑھ گئے ہیں۔

ملکی معیشت میں بہتری کا اثر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں پر بھی پڑھا جو تیزی سے اوپر جا رہی تھیں تاہم گزشتہ دو ماہ سے ایک جگہ مستحکم ہیں۔ اگر چہ عالمی مارکیٹ میں تیل قیمتوں میں ردوبدل کے بعد اوگرا کی جانب سے گزشتہ ماہ قیمتیں بڑھانے کی تجویز دی گئی تھی جسے نگراں حکومت نے منظور نہیں کیا تھا تاہم اسے بھی مثبت اشاریہ کے طور پر دیکھا گیا ہے۔

معاشی اشاریوں پر نظر رکھے ماہرین اور تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ آئندہ وزیر خزانہ کے مضبوط امیدوار اسد عمر کیلئے سب سے بڑا چیلنج ڈالر کی قیمت کوکنٹرول کرنے کے ساتھ تیل کی قیمت میں کمی اور برآمدات (ایکسپورٹ) میں اضافے اور درآمدات (امپورٹ) کی شرح میں کمی کرنا ہے۔

معاشی ماہرین مانتے ہیں کہ تحریک انصاف کی جانب سے حکومت کی تشکیل سے قبل بڑے اعلانات اور ان مسائل سے نمٹنے کے حل دیے جاتے رہے ہیں اب انہیں عملی طور پر درست ثابت کرنے کا موقع آگیا ہے۔

عمران خان کی وزارت عظمی کی حلف برداری کے بعد الیکشن سے پہلے اعلان کردہ 100 روزہ منصوبہ کو عملی جامہ پہنانے کا کاؤنٹ ڈاؤن شروع ہوجائے گا۔ گھڑی کی ٹک ٹک کے ساتھ آگے بڑھتے وقت میں جو چیلنجز فوری حل طلب ہوں گے ان میں ایک لڑکھڑاتی ملکی معیشیت کو بچانا بھی ہوگا۔


متعلقہ خبریں