گوگل اب چین میں بھی دستیاب

فوٹو: فائل


بیجینگ: چینی حکومت کی جانب سے بیرونی بالخصوص امریکی ڈیجیٹل  فورمز پرعائد طویل پابندی ختم ہوتی نظر آ رہی ہے۔

اس نرمی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے دنیا میں سب سے زیادہ استعمال کیا جانے والا امریکی سرچ انجن ‘گوگل’ بھی اب چین میں قدم جمانے لگا ہے،  چین کی کچھ کاروباری شخصیات نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ‘ڈریگن فلائی’ منصوبے کے تحت ’گوگل‘ چین میں اپنے آپریشنز شروع کرنے جا رہا ہے۔

چینی حکومت کا کہنا ہے ملکی معیشت کو فروغ  دینے کے لیے مقامی کاروبار کو ترجیح دی گئی جبکہ ٹیکنالوجی ماہرین کا خیال ہے کہ چین میں گوگل مصنوعات، گوگل سرچ، کروم، جی میل اور یو ٹیوب وغیرہ کو دونوں ممالک کے درمیان جاری تجارتی جنگ کی وجہ سے پابندی کا سامنا تھا تاہم اب گوگل کے سرچ انجن کا محدود ورژن  موبائل فونز کے لیے فراہم کیا جا رہا ہے۔

اس سے قبل گوگل چینی ٹیکنالوجی سے وابستہ کمپنیوں کو مختلف آلات فراہم کر رہا تھا، اس کی ایک مثال ‘موب وئی’ نامی کمپنی ہے۔

گزشتہ کئی سالوں سے موب وئی گوگل کے مصنوعی ذہانت ٹول ‘ٹینسر فلو’  کی مدد سے اپنا سارا کاروبار چلا رہی ہے، ان آلات کا استعمال موب وئی اپنی اسمارٹ واچ  اور اسمارٹ اسپیکرز میں کرتی ہے۔

چین میں استعمال ہونے والے اسمارٹ فونز میں سے اکثریت اینڈرائیڈ سافٹ ویئر پر ہیں جو گوگل کی مصنوعات ہیں۔

دوسری جانب  امریکی حکومت اس فیصلے سے خوش دکھائی نہیں دیتی، چھ امریکی سینیٹرز نے گوکل کو مراسلہ جاری کیا ہے کہ چین کے لیے محدود سرچ  انجن  تیار کیا جائے اور چین کی پابندیوں کو مد نظر رکھتے ہوئے انسانی حقوق کی خلاف ورزی سے بچا جائے۔

گوگل حکام نے اب تک ان مراسلات کا جواب نہیں دیا، کہا جا رہا ہے کہ  گوگل کے ملازمین  بھی اس معاملے پر اپنے تحفظات کا اظہار کر رہے ہیں۔


متعلقہ خبریں