قائداعظم ریزیڈنسی میں جشن آزادی کی پر وقار تقریب


زیارت: جشن آزادی کی مناسبت سے بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کی آخری رہائش گاہ ’قائداعطم ریزیڈنسی‘ میں جشن آزادی کی پر وقار تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ اس موقع کے لیے قائد اعظم ریزیڈنسی کو نہایت خوبصورتی سے سجایا گیا تھا۔

ہم نیوز کے مطابق تقریب میں فرنٹیئر کانسٹیبلری (ایف سی ) کے چاق و چوبند دستے نے سلامی پیش کی۔ سیکٹر کمانڈر ایف سی نارتھ بریگیڈیئر ندیم احمد سہیل نے پرچم کشائی کی۔

کمانڈنٹ لورالائی اسکاؤٹس کرنل عامر مختار، کمشنر ایاز مندوخیل اور ڈی آئی جی نے اس موقع پر پودے لگائے۔

جشن آزادی کی تقریب میں پاک فوج اور پولیس بینڈ نے قومی دھنوں کے سر بکھیرے جس سے حاضرین بہت محظوظ ہوئے۔ طلبا و طالبات کی جانب سے پیش کردہ ٹیبلوز، مزاحیہ خاکے اور قومی نغموں کو حاضرین نے سراہا اورزبردست خراج تحسین پیش کیا۔

قائد اعظم ریزیڈنسی کے احاطے میں میوزیکل شو کا بھی انعقاد کیا گیا جب کہ نوجوانوں نے ڈھول کی تھاپ پر رقص کیا۔

جشن آزادی کے موقع پر بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کی آخری رہائش گاہ ’قائداعظم ریزیڈنسی‘ کا عجائب گھر سیاحوں کے لیے کھول دیا گیا جس کا شہریوں اور سیاحوں کی جانب سے زبردست خیرمقدم ہوا۔

عجائب گھر کھلنے کی اطلاع ملتے ہی دور دراز سے سیاح اور قرب و جوار کے شہری قائد اعظم ریزیڈنسی پہنچنا شروع ہوگئے اورنہایت مسرور دکھائی دیے۔

قائداعظم ریزیڈنسی کو ضروری مرمت اور تزئین و آرائش کےلیے بند کیا گیا تھا۔

بلوچستان کے انتہائی پرفضا مقام زیارت میں قائم قائد اعظم ریزیڈنسی کی عمارت لکڑی سے تعمیرشدہ ہے۔ دو منزلہ عمارت 1892 میں تعمیر کی گئی تھی۔

بانی پاکستان نے اپنی زندگی کے آخری ایام زیارت ریزیڈنسی میں گزارے تھے۔ قائد اعظم کی رحلت کے بعد زیارت ریزنڈنسی کو ’قائداعظم ریزیڈنسی‘ کا نام دے کر قومی ورثہ قرار دیا گیا۔

اسی عمارت میں عجائب گھر بھی قائم ہے جہاں نادرونایاب اشیا عوام الناس کو تاریخ پاکستان سے روشناس کرانے کےلیے رکھی گئی ہیں۔

15 جون 2013 کو دہشت گردوں نے زیارت ریزیڈنسی پر حملہ کرکے آگ لگادی تھی، نتیجتاً پوری عمارت جل کر خاکستر ہوگئی تھی۔

حکومت پاکستان نے  قومی ورثہ قرار دی جانے والی تاریخی عمارت کو اس کی اصل شکل میں بحال کرانے کے لیے ماہر کاریگروں کی خدمات حاصل کیں جنہوں نے شب و روز کی محنت سے عمارت کو اصل شکل میں بحال کیا۔


متعلقہ خبریں