خالصتان کے حامی سکھوں کی بھارت سے بغاوت زور پکڑنے لگی


لندن: برطانیہ میں موجود سکھ افراد میں بھارت سے بغاوت بڑھتی جا رہی ہے، بھارتی پنجاب کو الگ صوبہ بنانے اور انڈین ظلم و ستم سے آزادی حاصل کرنے کے لیے ٹریفالگر اسکوائر لندن میں خالصتان کے حامی ہزاروں سکھ افراد نے جلسہ کیا جس میں خواتین کی بھی کثیر تعداد نے حصہ لیا۔

سکھ برادری کے جلسے میں خالصتان کے حامی رہنماؤں کے ساتھ  لارڈ نذیر احمد اور سابق رکن برطانوی پارلیمنٹ جارج گیلوے سمیت متعدد شخصیات نے شرکت کی اور سکھ کمیونٹی سے یکجہتی کا اظہار کیا۔

بھارت کے تمام تر بربریت کے باوجود بھی سکھ کمیونٹی میں آزادی کے جذبے میں ذرہ برابر فرق نہیں آیا اس بات کا اندازہ لندن کے جلسے میں 30 ہزار سے زائد لوگوں کی شرکت سے لگایا جا سکتا ہے، جلسے کے دوران مظاہرین نے سکھ  سرزمین پر بھارتی قبضے کے خلاف بینرز اورخالصتان کے جھنڈے اٹھا رکھے تھے، شرکا نے بھارت کے خلاف نعرے بازی بھی کی اور بھارتی پنجاب میں ریفرنڈم کا مطالبہ بھی کیا۔

ذرائع کے مطابق جلسے میں شریک سکھ رہنماؤں نے بھارتی وزیراعظم نریندرمودی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ قتل عام سے سکھوں کو مٹایا نہیں جا سکتا، بھارت چاہے کچھ بھی کر لے خالصتان ہر قیمت پر بن کر رہے گا۔ جلسے کے شرکا کا کہنا تھا کہ اگر نومبر 2020 تک ریفرنڈم نہ ہوا تو خالصتان کی یہ تحریک اور زور پکڑے گی۔

سکھ کمیونٹی کی اس تحریک کا آغاز 1984 میں امرتسر میں سکھوں کے مقدس ترین گوردوارے ’ دربار صاحب‘ پر بھارتی فوج کی مسلح چڑھائی کے بعد شروع ہوا،  اس دوران بھارتی فوج کی جانب سے ہزاروں سکھوں کا قتل عام بھی کیا گیا، اسی قتل عام کو خالصتان کے حامیوں نے آج تک فراموش نہ کیا، خالصتان کے حامی سکھوں نے اس تحریک کو مذہبی فریضہ سمجھ کر آج تک زندہ رکھا ہے البتہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ یہ تحریک زور پکڑتی جا رہی ہے۔

احتجاجی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے مقررین کا کہنا تھا کہ 1999 کے بعد سے خالصتان کے لئے یہ سب سے بڑا جلسہ تھا۔ جلسے کے دوران ٹریفالگر اسکوائر پر پولیس کی بھاری نفری بھی موجود رہی۔


متعلقہ خبریں