جعلی اکاؤنٹ کیس: 15 مشکوک بینک اکاؤنٹس پکڑے، ایف آئی اے


اسلام آباد: جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں قومی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے کہا ہے کہ 15 مشکوک بینک اکاؤنٹس میں 6 ارب روپے سے زائد کی ترسیلات ہوئیں۔

سپریم کورٹ میں داخل کیے گئے 13 صفحات پر مشتمل جواب میں ایف آئی نے کہا ہے کہ فروری 2014 سے جنوری 2015  کے درمیان زین ملک اور مشتاق حضرو کے نام  پر سمٹ بینک میں اکاؤنٹس کھولے گئے اور ان اکاؤنٹس میں 8300  ملین روپیہ گردش کرتا رہا۔

ایف آئی اے کی رپورٹ کے مطابق مشکوک جعلی اکاؤنٹس سے 4710 ملین روپے کی رقم منتقل کی گئی، 7200 ملین روپے کی رقم زین ملک کے اکاؤنٹ  سے بحریہ ٹاؤن کے اکاؤنٹ میں منتقل ہوئی جبکہ ایک ارب روپے کی رقوم روبیکون بلڈرز اینڈ ڈویلپرز کے اکاؤنٹ میں گردش کرتی رہی۔

ایف آئے اے کا کہنا ہے کہ ملزم حسین لوائی کا لیپ ٹاپ اور بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات فرانزک تجزیے کے لیے بھجوائی گئی ہیں، ان کی ای میل اور دیگر ڈیٹا کی چھان بین سے اہم معلومات سامنے آئی ہیں، ملزم عبدالغنی مجید کا حسین لوائی کے ساتھ مختلف اوقات میں رابطہ رہا ہے۔

اپنے جواب میں وفاقی تحقیقاتی ادارے نے بتایا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) سے آن لائن تصدیق کے بعد 7 انفرادی بینک اکاؤنٹس اور دو دیگر اکاؤنٹس کو بلیک لسٹ کیا گیا جبکہ 3 بینک اکاؤنٹس کے حوالے سے تحقیقات جاری ہے۔

ایف آئی کی تحقیقات کے مطابق  اے ون انٹرنیشنل، اقبال میٹل، لکی انٹرنیشنل اور عمیر ایسوسی ایٹس کے بینک اکاؤنٹس کی ترسیلات اکاؤنٹس رکھنے والوں کے منافع سے مطابقت نہیں رکھتیں جبکہ پاک اویسیز پرائیوٹ لمیٹڈ کے جعلی بینک اکاؤنٹس میں 98.32 ملین روپے جمع کرائے گئے اور وسیم بلڈرز کے جعلی بینک اکاؤنٹ میں 1.6 ملین روپے جمع کرائے گئے ہیں۔


متعلقہ خبریں