پاکستان نے ترکی کی حمایت کا اعلان کردیا


اسلام آباد: دفتر خارجہ نے ترکی پر پابندیوں کی بھرپور مخالفت کرتے ہوئے مؤقف اختیارکیا ہے کہ پاکستان کسی بھی ملک کے خلاف یک طرفہ پابندیوں کا مخالف ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ تمام مسائل کا حل مذاکرات، باہمی اتفاق رائے اور خیرسگالی میں ہے۔

پاکستان کے دفتر خارجہ نے خبردار کیا ہے کہ پابندیوں جیسے اقدامات سے مسائل مزید پیچیدہ ہوتے ہیں اور مذاکرات و باہمی اتفاق رائے کے برعکس کیے جانے والے فیصلے یا اقدامات امن و استحکام کے لیے خطرہ ہیں۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان خطے اور بین الاقوامی امن و استحکام کے لیے ترکی کے کلیدی کردار کا معترف ہے۔ پاکستان نے ترکی کو عالمی معیشت کا محرک و اہم ترین رکن ملک بھی قرار دیا۔

ترکی کی حکومت و عوام سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے پاکستان کے دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستانی حکومت و عوام ان کے ساتھ کھڑے ہیں۔

ترجمان پاکستانی دفتر خارجہ نے اس عزم کا بھی اعادہ کیا کہ ترک قوم کی امن و خوشحالی کے مقاصد کے حصول کی جدوجہد میں شانہ بشانہ ہیں۔

ترک وزارت خارجہ کے ترجمان حامی آق سوئے نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ترکی کی اسٹیل و ایلومونیم پر ایکسٹرا ڈیوٹی کا نفاذ ایک مہذب ملک کو زیب نہیں دیتا ہے۔

ترجمان نے ٹوئٹ پیغام میں ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ کی جانب سے لگائی جانے والی پابندیوں سے نتائج حاصل نہیں کیے جاسکیں گے بلکہ دونوں اتحادی ممالک کے تعلقات پر منفی اثرات ضرور مرتب ہوں گے۔

ترکی کے صدر رجب طیب ایردوان نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اعلان کردہ فیصلے کو ’منچلا پن‘ قرار دیتے ہوئے اپنے ردعمل میں کہا کہ ہم اس سب پر آمنا و صد قنا نہیں کہہ سکتے ہیں۔

ترک ریڈیو اینڈ ٹی وی (ٹی آر ٹی) کے مطابق صدارتی سوشل کمپلیکس میں دسویں سفیروں کی کانفرنس کے شرکا سے ظہرانے میں خطاب کرتے ہوئے صدر ایردوان نے نام لیے بغیرکہا کہ ایک طرف تو آپ ہمیں ساجھے دار اوراسٹریٹجک پارٹنر کہیں اور دوسری طرف اسی کے پیروں پر گولیاں برسائیں۔

صدر رجب طیب ایردوان نے شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایک جانب ساجھے دار افغانستان، صومالیہ اور نیٹو میں آپ کے ساتھ ہو اور دوسری جانب آپ اس کی پیٹھ میں چھرا بھی گھونپیں۔ انہوں نے شرکا سے سوال کیا کہ کیا ایسی چیز کو قبول کیا جاسکتا ہے؟

ترک صدر نے واضح کیا کہ ’’میں نے چاہا کردیا، رات کو سوئے صبح اٹھ کر لوہے و اسٹیل پر کسٹم لگادیا‘‘ جیسے من مانے فیصلوں کا آپ کو کوئی حق نہیں ہے۔ رجب طیب ایردوان نے استفسار کیا کہ اگر آپ ایسا کریں گے تو بین الاقوامی سطح پر آپ کا کیا اعتبار رہے گا؟

ترک ’لیرا‘کی قدر میں اس سال 40 فیصد کمی ہوئی ہے اور عالمی ماہرین معاشیات کے مطابق ترکی کو کساد بازاری کا سامنا ہے۔

امریکہ سے تعلقات میں کشیدگی کے بعد غیرملکی سرمایہ کاری کے امکانات سے متعلق پیدا ہونے والے خدشات نے بھی مقامی کرنسی کو سخت نقصان پہنچایا ہے۔


متعلقہ خبریں