مشتاق غنی خیبرپختونخوا اسمبلی کے اسپیکر منتخب

خیبرپختونخوا اسمبلی میں اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کا معرکہ آج | urduhumnews.wpengine.com

پشاور: تحریک انصاف کے رکن صوبائی اسمبلی مشتاق احمد غنی کو خیبرپختونخوا اسمبلی کا اسپیکر اور محمود جان کو ڈپٹی اسپیکر منتخب کر لیا گیا ہے جس کے بعد دونوں  نے اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا ہے۔

بدھ کے روز ہونے والا انتخابی عمل پریزائیڈنگ افسر سردار اورنگزیب نلوٹھہ کی صدارت میں منعقد کیا گیا۔

مشتاق غنی نے ڈالے گئے 109 میں سے 81 ووٹ حاصل کیے ان کا مقابلہ عوامی نیشنل پارٹی(اے این پی) کے لائق خان سے تھا۔ خفیہ رائے شماری کا آغاز صبح دس بجے ہوا جس میں112 میں سے 109 ارکان اسمبلی نے اپنے ووٹ کا استعمال کیا۔

آزاد رکن اسمبلی دلدار خان اور پیپلز پارٹی کی نگہت اورکزئی اجلاس سے غیر حاضر رہے جب کہ اسمبلی اجلاس کی صدارت کرنے والے سردار اورنگزیب نلوٹھہ نے بھی اپنا ووٹ کاسٹ نہیں کیا۔

صوبے میں دوسری بار اکثریت لینے والی جماعت پاکستان تحریک انصاف نے اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کے لیے بالترتیب مشتاق غنی اورمحمود جان کو نامزد کیا تھا جب کہ متحدہ اپوزیشن نے اسپیکر کے لیے عوامی نیشنل پارٹی(اے این پی) کے لائق خان اور ڈپٹی اسپیکر کے لیے مسلم لیگ ن کے جمشید خان مہمند کو میدان میں اتارا۔

اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی کے لیے تحریک انصاف کے نامزد امیدوارخت

خفیہ رائے شماری کا آغاز صبح دس بجے ہونا تھا جس کے لیے پولنگ بوتھ اور بیلٹ باکس بروقت اسمبلی میں پہنچا دیے گئے تھے۔

صوبے کی اکثریتی پارٹی پاکستان تحریک انصاف نے سوات سے منتخب ہونے والے رکن صوبائی اسمبلی اور سابق صوبائی وزیر محمود خان کو وزیراعلیٰ نامزد کیا ہے۔متحدہ اپوزیشن میں اتفاق ہوا ہے کہ قائد ایوان کے لیے امیدوار ایم ایم اے کا ہوگا۔

مخصوص نشستیں الاٹ کیے جانے کے بعد خیبرپختونخوا اسمبلی میں تحریک انصاف کی 86، مجلس عمل کی 12، عوامی نیشنل پارٹی کی 9 نشستیں، ن لیگ چھ اور پیپلزپارٹی کی پانچ نشستیں اور ق لیگ کی ایک نشست ہے جب کہ دو آزاد اراکین نے تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کی ہے۔

اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کا انتخاب خفیہ رائے شماری کے ذریعے ہوتا ہے اس لیے کسی بھی پارٹی کا کوئی بھی رکن اپنی پارٹی پالیسی یا قیادت کی خواہش کے برعکس مخالف امیدوار کو ووٹ دے سکتا ہے۔

پشاور اسمبلی میں پاکستان تحریک انصاف کی سب سے زیادہ 76 سیٹیں ہیں اور توقع کی جارہی تھی کہ اکثریتی پارٹی ہونے کی وجہ سے پی ٹی آئی دونوں عہدوں کے لیے اپنے امیدواروں کو کامیاب کرالے گی۔


متعلقہ خبریں