ترکی کی حمایت میں پاکستانی سوشل میڈیا متحرک


اسلام آباد: امریکہ کی جانب سے ترکی کی ایلومینیم اور دیگر دھاتی اشیا پر محصول بڑھائے جانے کے عمل کو دنیا بھر سے تنقید کا سامنا ہے، پاکستان میں بھی اس معاملہ پر شدید برہمی پائی جا رہی ہے جس کا اظہار کرتے ہوئے ریاستی اور عوامی سطحوں پر سخت ردعمل سامنے آیا ہے۔

امریکی پابندیوں اور ترکی کے ردعمل کے بعد پاکستانی سوشل میڈیا پر متحرک ہوگئے ہیں۔ پاکستانی سوشل میڈیا صارفین نے ترکی کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے  ایک مہم کا آغاز کر دیا ہے جس کا مقصد لوگوں تک ترکی کی اشیاء اور ان کی کرنسی کو خریدنے کے پیغام کو پہنچانا ہے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اس مہم کو ذیادہ سے ذیادہ لوگوں تک پھیلانے میں متعدد پاکستانی متحرک ہیں جس کے تحت ترکی کا ساتھ دینے کے لیے بے شمار ٹوئٹس کی جا رہی ہیں۔

ایک پاکستانی ٹوئٹر صارف نے اپنی ایک ٹوئٹ میں خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’ اگر آپ ترکی کی مدد کرنا چاہتے ہیں تو ان کی مصنوعات اور ان کی کرنسی کو ذیادہ سے ذیادہ خریدیں اور لوگوں سے گزارش کی کہ وہ چھٹیاں گزارنے دوسرے ممالک کے بجائے ترکی جائیں‘۔

ایک اور پاکستانی نے اپنی ٹوئٹ میں پرانے وقت کا حوالہ دہتے ہوئے کہا کہ ’ 1920 کے مشکل وقت میں برصغیر کے مسلمانوں نے ترکی کا ساتھ دیا تھا اور آج 100 سالوں کے بعد ایک بارپھر ترکی وقت کے مشکل دوراہے پر کھڑا ہے، اور آج ہم سب کو پھر ترکی کا ساتھ دینے کی ضرورت ہے۔

ترکی کی جانب سے امریکی پادری اینڈریو کریگ برونسن کو دہشت گردی کے الزام میں زیر حراست رکھنے پر امریکہ نے ردعمل میں ترکی کے وزیر انصاف عبدالحمید گل اور وزیر داخلہ سلیمان سوئلو پر پابندیاں عائد کر دی تھیں۔ اس کے بعد سے ترکی اور امریکہ کے حالات کشیدہ ہوگئے تھے، معاملہ اس وقت مزید خراب ہوا جب امریکی صدر ٹرمپ نے ترکی کے اسٹیل اور ایلمونیم پر عائد محصولات میں 20 اور 50 فیصد اضافہ کر دیا۔

ترک صدر رجب طیب اردوان نے امریکی اعلانات کو ترک قوم کے خلاف کارروائی قرار دیتے کہا تھا کہ وہ اپنے ملک کے تحفظ اور معاشی صورتحال کو بہتر کرنے کے لیے ہر ممکن اقدام کریں غے۔


متعلقہ خبریں