فیس بک ’دوست‘ نے لڑکی کو درندگی کا نشانہ بنا ڈالا

فیس بک کی دوستی لڑکی کو مہنگی پڑ گئی |humnews.pk

اسلام آباد: سماجی رابطوں کی ویب سائٹ فیس بک پر دوستی کے نتیجے میں شادی کے لیے اسلام آباد آنے والی لڑکی کا دوست ہونے کے دعویدار نے حوا کی بیٹی کو اپنے گھر بلا کر زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا۔

رواں برس جون میں لڑکی سے کی گئی زیادتی کی رپورٹ (ایف آئی آر) تھانہ کورال میں درج کی گئی ہے جس پر 31 جولائی کی تاریخ درج ہے۔

ایف آئی آر کے مطابق جھنگ کی رہاشی سدرہ کی دوستی فیس بک پر ضیا نامی لڑکے سے ہوئی تھی جس کے بعد لڑکے نے شادی کا جھانسہ دے کر اسے اسلام آباد بلایا تھا۔

ابتدائی رپورٹ کے متن میں درج ہے کہ سدرہ اپنے ساتھ ایک لاکھ نقدی اور دس تولے سونا لے کر اسلام آباد آئی تھی۔

ضیا نامی لڑکے نے متاثرہ لڑکی کو کئی دنوں تک ادھر ادھر گھمانے کے بعد ایک روز اپنے گھر بلایا اور غوری ٹاؤن میں واقع مکان میں زیادتی کا نشانہ بنایا۔ مبینہ زیادتی کا ارتکاب کرنے والے لڑکے نے سدرہ کو دھمکایا کہ اگر اس نے کسی کو بتایا تو تیزب پھینک کر جلا ڈالے گا۔

پولیس کا کہنا ہے کہ ایف آئی آر درج کرنے کے بعد ملزم کی تلاش شروع کردی ہے۔

دوسری جانب متاثرہ لڑکی کا کہنا ہے کہ ایف آئی آر درج کرنے کے بعد سے کوئی کارروائی نہیں کی گئی ہے۔ معاملے پر بات کرتے ہوئے متاثرہ لڑکی نے ہم نیوز کو بتایا کہ پولیس نے ایف آئی آر میں درج ملزم کو ابھی تک گرفتار نہیں کیا ہے۔

سدرہ کا کہنا تھا کہ مقدمہ کے اندراج کے دوران اس کا طبی معائنہ کرانے کے لیے اسلام آباد کے پولی کلینک اسپتال منتقل کیا گیا جہاں ڈیڑھ گھنٹہ تک اس کا طبی معائنہ کیا جاتا رہا تاہم اسپتال میں موجود پولیس اہلکار کے کہنے پر ڈاکٹر سارہ نامی معالج نے ایک سادہ کاغذ پر لکھا کہ وہ اپنا طبی معائنہ نہیں کرانا چاہتی اور اسے مجبور کیا گیا کہ وہ کاغذ پر دستخط کرے۔

افسوسناک واقعہ کا نشانہ بننے والی لڑکی نے پولیس کے رویے کی شکایت کرتے ہوئے کہا کہ لڑکے سے رقم لے کر اسے ایف آئی آر تک فراہم نہیں کی جا رہی تھی۔

متاثرہ لڑکی کی درج کرائی گئی ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ ضیاء مسعود نے سائلہ کو ایک نجی اسٹور پر ملازم رکھوایا جہاں اس کا تعارف اپنی بیوی کی حیثیت سے کرایا گیا البتہ اس کے مسلسل اصرار کے باوجود شادی پر رضامند نہیں ہوا۔ زیادتی کا نشانہ بنائے جانے والے دن جب ضیاء اسے اپنے ایک دوست کے ہمراہ ہاسٹل چھوڑنے آیا تو راستہ میں اس کی ایک اور دوست نے اپنی بہنوں کے ہمراہ جھگڑا کیا اور کپڑے پھاڑنے کی کوشش کی۔ اس مرحلہ پر سدرہ نے 15 پر کال کی جس کے بعد تھانہ نیوٹاؤن کے اہلکار انہیں اپنے ہمراہ لے گئے۔

ایف آئی آر کے متن کے مطابق ڈیوٹی پر موجود اے ایس آئی ابرار نے تمام معاملہ سنا اور ضیاء مسعود کو پولیس اسٹیشن طلب کیا۔ لڑکا اپنی والدہ کے ہمراہ تھانے پہنچا اور شادی کا وعدہ کر کے راضی نامہ کر لیا جس پر اے ایس آئی نے سادہ کاغذ پر سائلہ سے دستخط لے لیے اور اسے پولیس اسٹیشن سے نکال دیا گیا۔

متاثرہ لڑکی کا کہنا ہے کہ ضیاء نے اپنی والدہ کے ہمراہ اسے ہاسٹل پہنچایا اور پھر کوئی رابطہ نہیں کیا جس کے بعد سے وہ مسلسل انصاف پانے کے لیے کوشاں ہے۔

ہم نیوز سے گفتگو میں سدرہ کا کہنا تھا کہ پولیس اسے انصاف فراہم کرنے کے بجائے معاملہ کو ایسے دیکھ رہی ہے جس سے زیادتی کرنے والے کو فائدہ ہو رہا ہے۔


متعلقہ خبریں