ماحولیاتی تبدیلی: پاکستان کے لیے گھنٹی


اسلام آباد: ماحولیاتی تبدیلی نے پاکستان کے لیے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔ سائنسدانوں نے خدشہ ظاہرکیا ہے کہ جس تیزی سے زمین کا درجہ حرارت بڑھ رہا ہے اس کے پیش نظریہ امکان ہے کہ مستقبل میں پاکستان، جنوبی ہندوستان، بنگلہ دیش کا بڑا حصہ، افریقہ اور جنوبی امریکہ کے کئی ممالک ناقابل رہائش بن جائیں گے۔

سائنسدانوں نے ریکارڈ کیا ہے کہ عالمی درجہ حرارت میں اوسطاً چار فیصد اضافہ ہوا ہے۔ ماہرین کا مؤقف ہے کہ درجہ حرارت میں اضافے کی وجہ سے جنوبی یورپ صحرا میں تبدیل ہونا شروع ہو گا۔

ہم نیوز کے مطابق متعدد ممالک کو مستقبل میں ناقابل رہائش قرار دینے کی وجوہات سائنسدان سیلاب، قحط اور سخت موسمی حالات کو بتاتے ہیں۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلی سے دنیا بھر میں قدرتی آفات بڑھ رہی ہیں اوریہ سلسلہ یونہی برقرار رہا تو عین ممکن ہے کہ مستقبل میں کئی علاقوں کا نقشہ یکسر تبدیل ہوجائے۔

جانوروں پر تحقیق کرنے والے ڈاکٹروں کو یقین ہے کہ تیزی سے بڑھتا ہوا زمینی درجہ حرارت جانوروں کی کئی اقسام کے خاتمے کا سبب بھی بن جائے گا۔

سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ درجہ حرارت میں اضافے کی وجہ سے جب سائیبریا، شمالی امریکہ، شمالی یورپی ممالک اور انٹارٹیکا میں برف پگھلے گی تو یہ علاقے رہائش اورکاشت کاری کے قابل ہو جائیں گے۔

پاکستانی ایگریکلچر ریسرچ کونسل (پی اے آر سی) کے چیئرمین ڈاکٹر یوسف ظفر نے فروری 2018 میں اسلام آباد میں منعقد ہونے والی دو روزہ عالمی کانفرنس کے آغاز پر کہا تھا کہ پاکستان موسم کی تبدیلی کے باعث تیزی سے متاثر ہو رہا ہے اور موسم کی خراب صورت حال کی وجہ سے سیلاب کے خطرات میں دگنا اضافہ ہوگیا ہے۔

چیئرمین پی اے آر سی نے  موسمیاتی تبدیلی کی ایک اہم وجہ پہاڑوں پر درختوں کی کٹائی کو قرار دیا تھا۔

سابق وفاقی وزیر زاہد حامد نے 2017 میں ماحولیات کے حوالے سے منعقد ہونے والی کانفرنس کے موقع پر تسلیم کیا تھا کہ ان تبدیلیوں کے اثرات سے دوچار ممالک میں پاکستان دنیا میں ساتویں نمبر پر ہے۔

ماحولیات کے حوالے سے پاکستان میں منعقد ہونے والی عالمی کانفرنس کے انعقاد سے قبل یہ رپورٹ بھی منظر عام پر آئی تھی کہ دس سال کے بعد پاکستان میں صرف دو موسم یعنی سردی اور گرمی ہوا کریں گے۔

پاکستان دنیا کے ان 22 خوش نصیب  ممالک میں شامل ہے جہاں سال میں چاروں موسم ہوتے ہیں یعنی سردی، گرمی، بہار اور خزاں۔ جنوبی ایشیا میں صرف تین ممالک ایسے ہیں جہاں چاروں موسم ہوتے ہیں۔

’اسٹڈی ان دی جنرل سائنس ایڈوانسز‘ نے گزشتہ سال اپنی ایک رپورٹ میں خبردار کیا تھا کہ آئندہ 25 سالوں کے دوران بڑے سیلاب کے خطرات کے پیش نظرکروڑوں افراد متاثر ہوں گے۔

رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ بارشوں سے سب سے زیادہ ایشیا متاثر ہوگا جس کے باعث 2040 تک ایک کروڑ 60 لاکھ افراد یا تو بے گھر ہوں گے اوریا پھر خود کو نقل مکانی پر مجبور پائیں گے۔

پاکستان کے حوالے سے رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ حکومت کی جانب سے احتیاطی تدابیر اختیار نہیں کی گئیں تو 2040 تک سیلاب کے متاثرین کی تعداد ایک کروڑ گیارہ لاکھ سے زائد ہوگی۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ جنوبی امریکہ میں سیلا ب متاثرین کی تعداد ایک کروڑ 20 لاکھ جب کہ افریقی ممالک میں تین کروڑ 40 لاکھ ہو گی۔

ماہرین کے مطابق عالمی ماحولیاتی تبدیلی سے یورپی ممالک خصوصاً جرمنی میں متاثرین کی تعداد موجودہ اعداد و شمار کے مقابلے میں سات گنا بڑھ کر تقریباً سات لاکھ تک پہنچ سکتی ہے۔

ماحولیاتی تبدیلی کے حوالے سے پاکستان میں عملاً تین اہم ادارے قائم ہیں جن میں پاکستان کلائمیٹ چینج کونسل، پاکستان کلائمیٹ چینج اتھارٹی اور پاکستان کلائمیٹ چینج فنڈ شامل ہیں۔

پوسٹوم انسٹی ٹیوٹ فار کلائمیٹ ریسرچ کے محقق اور مصنف ایسوین ویلنر امریکہ کو خبردارکر چکے ہیں کہ اگرآئندہ  20 برسوں میں امریکا کو سیلابی افتاد سے بچنے میں دلچسپی ہے تو واشنگٹن کے اختیار کردہ موجودہ حفاظتی نظام کو دگنا کرنا ہو گا۔


متعلقہ خبریں