سابق بھارتی وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی انتقال کر گئے

سابق بھارتی وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی انتقال کر گئے

دہلی: سابق بھارتی وزیراعظم اٹل بہاری واجپائی 93 سال کی عمر میں انتقال کر گئے ہیں۔

بھارتی میڈیا کے مطابق واجپائی 11 جون سے گردوں کے عارضے کے باعث نئی دہلی کے اے آئی آئی ایم ایس اسپتال  میں زیرعلاج تھے تاہم گزشتہ 48 گھنٹوں کے دوران ان کی طبیعت مزید بگڑ گئی تھی اور انہیں انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں منتقل کر دیا گیا تھا۔

اٹل بہاری واجپائی 16 مئی 1996 سے یکم جون 1996 (15 دن) اور 19 مارچ 1998 سے 22 مئی 2004  تک دو مرتبہ بھارت کے وزیراعظم  رہے۔

2014 میں انہیں ملک کے اعلیٰ ترین سول اعزاز ’بھارت رتن‘ سے نوازا گیا۔

19 فروری 1999  کو واجپائی نے پاکستان اور بھارت کے درمیان دوستی بس سروس کا افتتاح کیا اور پہلے مسافر کے طور پر دہلی سے لاہور تک چلنے والی دوستی بس سروس کے ذریعے پاکستان آئے، اس وقت پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف نے واہگہ بارڈر پر ان کا استقبال کیا، واجپائی کے ساتھ  دیو آنند، جاوید اختر، شترو گن سنہا سمیت کئی فلمی ستارے اور ادبی شخصیات بھی بس کے ذریعے لاہور پہنچیں۔

21 فروری 1999 کو پاکستان اور بھارت کے درمیان لاہور اعلامیہ جاری ہوا جس میں دونوں ممالک نے تعلقات بہتر بنانے کا عزم کیا۔

1972 کے شملہ معا ہدے  کے بعد لاہور اعلامیہ پاکستان اور بھارت کے مابین طے پانے والا پہلا نہایت اہم سیاسی معاہدہ تصور کیا جاتا ہے۔

شملہ معاہدہ 1971 کی جنگ کے بعد طے کیا گیا تھا جبکہ اعلامیہ لاہور دراصل شملہ معاہدے کی رو سے ان خطرناک عوامل اور حالات سے نمٹنا تھا جو مئی 1998 میں ہونے والے  ایٹمی دھماکوں کے بعد دونوں ممالک میں ایٹمی ہتھیاروں کی دوڑ کی صورت میں پیدا ہو سکتے تھے۔

مئی 1998 میں اس وقت حالات انتہائی کشیدہ ہو گئے تھے جب بھارت  نے پوکھران  کے مقام پر 11 اور 13 مئی 1998  کو کئی ایٹمی ہتھیاروں کے تجربات کیے اور ایٹمی ہتھیاروں سے لیس ممالک کی فہرست میں جا کھڑا ہوا، بھارت کے ان تجربات کے جواب میں پاکستان نے  بھی 28 مئی 1998 کو چھ  ایٹمی ہتھیاروں کے تجربات چاغی کے مقام پر کیے۔

پاکستان کے جوابی دھماکوں کی وجہ سے خطے کے حالات انتہائی کشیدہ ہو گئے اور یہاں ایٹمی خطرات بڑھ  گئے، ساتھ ہی خطے میں ایٹمی ہتھیاروں کی دوڑ شروع ہو گئی۔

23 ستمبر 1998 کو دونوں ممالک کی حکومتوں کے مابین ایک معاہدہ طے پایا جس کی بنیاد پر خطے میں امن اور سیکیورٹی کے حالات کو بہتر بنانا اور باہمی مسائل کا حل تلاش کرنا تھا، یہی معاہدہ دراصل لاہور اعلامیہ کا سبب بھی بنا۔

19 فروری 1999 کو بھارتی وزیر اعظم نے پاکستان کا تاریخی دورہ کیا  اور دہلی سے لاہور تک دوستی  بس سروس پر سفر کرتے ہوئے لاہور کے تاریخی شہر میں قیام کیا، دورے میں تاریخی مذاکرات اور ایک کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جس کا پوری دنیا میں نہایت گرمجوشی سے خیرمقدم کیا گیا اور اسے دونوں ممالک کے باہمی تعلقات اور امن کے عمل میں نہایت اہم پیشرفت سمجھا گیا۔

2004 کی سارک سربراہ کانفرس کے موقع  پر بھی واجپائی نے اس وقت کے صدر پاکستان جنرل ریٹائرڈ  پرویز مشرف سے ملاقات کی اور دونوں ملکوں کے درمیان بہتر تعلقات کے عزم کا اعادہ کیا، سابق وزیراعظم ظفراللہ جمالی بھی اس ملاقات میں موجود تھے۔

دسمبر 2016 میں اٹل بہاری واجپائی نے اپنی 92 ویں سالگرہ پر خواہش ظاہر کی تھی  کہ وہ ایک مرتبہ پھر بس میں بیٹھ  کر لاہور یاترا کو جانا چاہتے ہیں، بھارتی میڈیا کے مطابق اپنی تقریب سالگرہ میں شامل ایک پاکستانی صحافی سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ اب بھی اپنے دورہ لاہور کے سحر میں گم ہیں۔


متعلقہ خبریں