تہران پر دباؤ کے لیے ’ایران ایکشن گروپ‘کا قیام


واشنگٹن: امریکی سیکریٹری خارجہ مائک پومپیو نے ایران ایکشن گروپ تشکیل دے دیا ہے۔ محکمہ خارجہ کے ڈائریکٹر پالیسی پلاننگ برائن ہک گروپ کے سربراہ ہوں گے۔ ایران ایکشن گروپ نئی امریکی حکمت عملی ( اسٹریٹجی) پر کام کرے گا۔

ایران کے لیے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ انتظامیہ کے نمائندہ خصوصی برائن ہک نے محکمہ خارجہ میں بات چیت کے دوران کہا کہ ایران ایکشن گروپ( آئی اے جی) 12 معاملات پر ایران کے رویے میں تبدیلی لانے کے لیے کام کرے گا۔

ایران ایکشن گروپ کے سربراہ نے اپنی نامزدگی کے بعد کہا کہ ان کی ٹیم کی توجہ جوہری ہتھیاروں، دہشت گردی اور امریکی قیدیوں کے امور پر ایرانی رویے میں تبدیلی لانے پر مرکوز ہوگی۔

برائن ہک نے واضح کیا کہ ہمارا مقصد ایرانی تیل کی درآمد کو چار نومبر تک صفر پر لے آنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ، ایران پر اقتصادی دباؤ بڑھانے کے لیے دیگر ممالک کو ساتھ ملائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ایران کی تیل کی تجارت کا کریک ڈاؤن، فنانشل سیکٹر اور جہاز رانی کی صنعت ہمارے اہداف میں شامل ہیں۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ ہفتے اعلان کیا تھا کہ ایران کے ساتھ تجارت یا کاروبار کرنے والے ممالک و ادارے امریکہ کے ساتھ کاروباریا تجارت نہیں کرسکیں گے۔

ایرانی قیاد ت نے اس پر اپنے ردعمل میں کہا تھا کہ ایک جانب امریکی مذاکرات کے ذریعے معاہدہ کرنے کی بات کررہے ہیں تو دوسری جانب پابندیوں کا اعلان بھی کررہے ہیں۔

برائن ہک نے اپنی ٹیم کے جن عزائم کا اظہار کیا ہے اس کے نقشہ نویس (آرکیٹیک) امریکی سیکریٹری خارجہ مائک پومپیو ہیں۔ انہوں نے یہ نقشہ اس وقت ترتیب دیا تھا جب وہ امریکی سی آئی اے کے سربراہ تھے۔

مائک پومپیو نے اسی زمانے میں شمالی کوریا کے سربراہ سے امریکی صدر ٹرمپ سے ملاقات کا بھی منصوبہ تشکیل دیا تھا جس کو عملی جامہ پہنانے کے لیے انہوں نے  پیانگ یانگ کا خفیہ دورہ کیا تھا۔

امریکی سیکریٹری خارجہ مایک پومپیو ایسٹر کے موقع پر جب کم جونگ ان کے ساتھ امریکہ و شمالی کوریا کے سربراہان کی ملاقات کا مقام طے کررہے تھے اس وقت وہ سیکریٹری خارجہ نہیں بنائے گئے تھے۔

عالمی ذرائع ابلاغ کے مطابق سیکریٹری خارجہ مائک پومپیو نے برائن ہک کا ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے تعارف کرایا۔

خبررساں ایجنسی کا کہنا ہے کہ اس موقع پر انہوں نے اس یقین کا اظہار کیا کہ جلد ہی ایران کے ساتھ ایک نیا معاہدہ کرلیں گے۔ اس ضمن میں مائی پومپیو نے اپنا پرانا مطالبہ دہرایا کہ تہران اپنے رویے میں بنیادی اوربڑی تبدیلیاں لائے۔

ایران کے ساتھ سابق امریکی صدر بارک اوبامہ نے معاہد ہ کیا تھا جس سے نکلنے کا اعلان موجودہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کردیا تھا۔

ایرانی رہبر اعلیٰ آیت اللہ علی خامنہ ای نے تین دن قبل دعویٰ کیا تھا کہ امریکہ کے ساتھ نہ جنگ ہوگی اور نہ ہی مذاکرات ہوں گے۔

ایک ایسے وقت میں جب امریکی سیکریٹری خارجہ نے ’ایران ایکشن گروپ‘ کی تشکیل کا اعلان کیا ہے تو مؤقر اسرائیلی اخبار ’ہیرٹز‘ نے چونکا دینے والی یہ خبردی ہے کہ امریکہ اور روس اصولی طورپرمتفق ہیں کہ ایران کو اپنی فورسز شام سے نکال لینی چاہیئں لیکن روسی حکام کا خیال ہے کہ یہ ایک مشکل ٹاسک ہوگا۔

اسرائیلی اخبار ’ہیرٹز‘ کی خبر پر تاحال ایرانی قیادت کا مؤقف سامنے نہیں آیا ہے۔


متعلقہ خبریں