عمران کو پارلیمنٹ اور جلسہ گاہ کا فرق سمجھنا چاہیے، مبشر زیدی


اسلام آباد: تجزیہ کار عامر ضیا کا کہنا تھا کہ عمران خان کی طبعیت میں جارحانہ پن ہے انہوں نے “وکٹری اسپیچ” ایک الگ ماحول میں کی تھی، اس وقت کوئی شوروغل نہیں تھا، قومی اسمبلی میں بھی وہ اچھی تقریر کرنا چاہتے تھے لیکن نون لیگ نے رنگ میں بھنگ ڈال دیا۔

ہم نیوز کے پروگرام ’بڑی بات‘ میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ عمران خان آج بھی شہباز شریف کو آرام سے تقریر کرنے دیتے توبہتر ہوتا۔

عامر ضیا کا کہنا تھا کہ عمران خان کے لیے آج کا دن تاریخی تھا، اس دن انہیں اپنی تمام آرزوئیں اور محنت کا پھل ملنا تھا، ایسے وقت میں اگر اپوزیشن کی طرف سے چوکے کے جواب میں انہوں نے باؤنسر مارنا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ریاست ایک پیچیدہ ادارہ ہے جس میں وزیراعظم سمیت مختلف ادارے کام کر رہے ہیں، ریاست اپنے فیصلے سب اداروں کو اعتماد میں لے کر کرتی ہے، نواز شریف جب اقتدار میں آئے تھے تو ان کی پوزیشن مستحکم تھی لیکن انہوں نے خاندانی اجارہ داری قائم کرنے کی کوشش کی۔

مبشر زیدی کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ اور جلسہ گاہ میں کیا فرق ہے اس کے بارے میں نہ تو عمران خان نے سیکھا نہ ہی شہبازشریف نے۔ عمران خان نے اپنی تقریر میں کہا کہ وہ لوٹی ہوئی دولت واپس لائیں گے، ڈاکوؤں کو نہیں چھوڑیں گے، یہ سب تو وہ پچھلے پانچ سال سے کہہ رہے ہیں۔

میزبان عادل شاہ زیب سے گفتگو کرتے ہوئے مبشر زیدی کا کہنا تھا کہ عمران خان نے پہلے دن ہی پارلیمنٹ کا ماحول خراب کیا، وہ نہیں سمجھتے کہ وہ اپوزیشن کے شور سے ڈسٹرب ہوئے ہیں۔

تجزیہ کار سلیم صافی کا کہنا تھا کہ جب تک عمران خان مقتدر قوتوں کے لاڈلے رہیں گے تب تک اپوزیشن کچھ نہیں کر سکے گی۔ جب وہ لاڈلے نہیں رہے تو عدالتی فیصلے بھی ان کے خلاف آئیں گے، ان کی پارٹی کے لوگ بھی ٹوٹیں گے اور اپوزیشن بھی متحد ہو جائے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ بھی تحریک انصاف کے کارکن ہیں۔

سابق کرکٹر محسن حسن خان نے پروگرام ’بڑی بات‘ میں بات کرتے ہوئے کہا کہ جب ہم کرکٹ کھیلتے تھے تو پاکستان بہت بہتر حالت میں تھا، لیکن کچھ لوگوں نے حکومت میں آکر پاکستانیوں کو برباد کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کرپٹ لوگوں کے خلاف کام کرنے کا مقصد لے کر نکلا تھا، آج اللہ نے اسے کامیابی دی۔

عادل شاہ زیب سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ عمران خان اور وہ بطور کھلاڑی ساتھ کھیلے، بعد میں عمران خان ٹیم کے کپتان بن گئے، کپتان بنتے ہی انہوں نے ٹیم کا رخ ہی بدل دیا۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان نے میرٹ کو کبھی نہیں بھلایا، وہ چاہتے تھے کہ صحیح آدمی صحیح جگہ ہو، انہوں نے کبھی سفارش نہیں مانی اور یہی چیزیں ان کی حکومت میں کام آئیں گی۔


متعلقہ خبریں