گردشی قرضے ایک ہزار 148ارب تک پہنچ گئے


اسلام آباد: نئی حکومت کو ایک اور چیلنج کا سامنا ہے کیوںکہ پاکستان کے گردشی قرضوں کا  حجم  ایک  ہزار 148 ارب روپے تک پہنچ  گیا ہے۔

اس بات کا انکشاف سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے گردشی قرضے نے سینیٹ اجلاس میں کیا ہے۔

جمعہ کے روز ہونے والے سینیٹ اجلاس میں پاور ڈویژن کے حکام نے بتایا کہ  ڈویژن نے مختلف سرکاری اور نجی اداروں سے 817.5 ارب وصول کرنے ہیں۔

سینیٹر شبلی فراز کی  زیر صدارت کمیٹی کے اجلاس میں انکشاف کیا گیا کہ پاور ہولڈنگ کمپنی کو 618 ارب روپے قرض دیا گیا ادائیگیوں کے باوجود  اس کمپنی کے ذمے اب بھی  582 ارب 86 کروڑ روپے  واجب الادا ہیں جبکہ قرض کے علاوہ اس نے  153 ارب روپے سود بھی ادا کرنا ہے۔

کمیٹی میں انکشاف کیا گیا کہ پاور ہولڈنگ پرائیویٹ لمیٹڈ  کمپنی بنانے کا واحد مقصد گردشی قرضے ختم کرنا تھا جو بظاہر ناکام رہا، بلوں کی عدم ادائیگی کے باوجود لوڈ شیڈنگ نہ کرنے سے گردشی قرضوں میں سالانہ 150 ارب کا اضافہ ہوا۔

اجلاس میں سیکرٹری  پاور ڈویژن ، سیکرٹری، خزانہ اور وزارت توانائی کے دیگر حکام  بھی شریک تھے۔

کمیٹی اراکین کا موقف تھا کہ گردشی قرضوں کا مسئلہ انتظامی نہیں بلکہ سیاسی ہے، اسے ختم کرنے کا واحد حل یہی ہے کہ حکومت قرضے معاف کر دے۔

کمیٹی کو بتایا گیا کہ اس وقت گردشی قرضہ مجموعی طور پر 566 ارب روپے ہے جبکہ بجلی کی مد میں واجب الادا رقم 817.5 ارب روپے  ہے جو حکومتوں اور صارفین سے وصول کی جانی  ہے۔


متعلقہ خبریں