امریکی وزیر خارجہ کے آئندہ ماہ دورہ پاکستان کا امکان

امریکہ کا ایک مرتبہ پھر چین سے لیبارٹری تک رسائی کا مطالبہ

اسلام آباد: امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کا ستمبر کے پہلے ہفتے میں پاکستان آنے کا امکان ہے، اپنے دورے کے دوران مائیک پومپیو، وزیراعظم عمران خان اور ان کی کابینہ کے ارکان سے ملاقات کریں گے۔

سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ امریکی وزیر خارجہ کے ہمراہ اعلیٰ سطح کا ایک وفد بھی پاکستان آ رہا ہے، توقع  ہے کہ دونوں ملکوں کے مابین پاک امریکا تعلقات میں بہتری اور افغانستان میں قیام امن پر بات چیت ہوگی۔

ذرائع نے بتایا ہے کہ دورے کے دوران مائیک پومپیو کی چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ اور دیگر اعلیٰ فوجی اور سول حکام سے ملاقات بھی متوقع ہے۔

امریکی وزیرِ خارجہ مائیک پومپیو نے 14 اگست کے موقع  پر اپنی حکومت کی جانب سے پاکستان کے عوام کو جشنِ آزادی کی مبارک باد دی تھی۔

امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں مائیک پومپیو نے کہا تھا کہ گزشتہ سات دہائیوں سے امریکہ اور پاکستان کے تعلقات دونوں ملکوں کے عوام کے درمیان قریبی روابط کی مضبوط بنیاد  پر استوار ہیں، انہوں نے آنے والے برسوں میں ان تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کی امید کا اظہار بھی کیا تھا۔

مائیک پومپیو نے اپنے پیغام میں کہا تھا کہ امریکہ سلامتی، استحکام اور جنوبی ایشیا کی ترقی جیسے مشترکہ مقاصد کے حصول کے لیے اہلِ پاکستان اور حکومتِ پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرتا رہے گا۔

پاکستان تحریک انصاف کی انتخابات میں کامیابی اور عمران خان کے وزیراعظم منتخب ہونے کے بعد تجزیہ کاروں اور سیاسی ماہرین نے توقع ظاہر کی تھی کہ پاکستان میں نئی قیادت سامنے آنے  پر امریکہ اور پاکستان کے تعلقات میں مثبت تبدیلی آ سکتی ہے۔

ماہرین کا خیال ہے کہ امریکی وزیر خارجہ کا متوقع دورہ پاکستان اسی سلسلے کی کڑی ہو سکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ امریکہ جہاں پاکستان سے دہشت گردی کی لہر کو روکنے اور افغانستان میں امن کے قیام کے لیے پاکستان کے مثبت کردار کا خواہاں ہے، وہیں وہ بھارت کے ساتھ  تجارتی اور دفاعی تعلقات مضبوط کرتا نظر آتا ہے۔

امریکہ اور پاکستان کے تعلقات رواں سال کے آغاز سے ہی سرد مہری کا شکار ہیں اور حالیہ چند ہفتوں کے دوران دونوں ممالک کے درمیان بعض معمول کی سرگرمیوں کی معطلی کی اطلاعات بھی سامنے آ چکی ہیں لیکن امریکی حکومت کی جانب سے مختلف ممالک کے یومِ آزادی اور دیگر اہم  ایام  پر اس نوعیت کے بیانات کا اجرا معمول کی کارروائی ہے۔

رواں ماہ امریکی وزیرِ خارجہ نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے کہا تھا کہ وہ پاکستان کو کوئی ایسا قرض نہ دے جس کی رقم پاکستانی حکومت چین سے لیے گئے قرض اتارنے کے لیے استعمال کرسکتی ہو۔

پاکستان اور چین دونوں نے ہی امریکہ کے اس بیان پر برہمی کا اظہار کیا تھا۔

گزشتہ ہفتے امریکی حکومت کی طرف سے پاکستانی فوج کے لیے جاری تربیتی پروگرام روکنے کی اطلاعات بھی سامنے آئی تھیں لیکن دونوں ملکوں کے حکام نے تاحال اس خبر کی تردید یا تصدیق نہیں کی۔


متعلقہ خبریں