بھارت میں تنقید، سدھو پاکستان سے دوستی پر ڈٹے رہے

بھارت میں تنقید کے باوجود سدھو پاکستان  کے گن گاتے رہے


لاہور: سابق بھارتی کرکٹر اور بھارتی پنجاب کے صوبائی وزیر نوجوت سنگھ  سدھو نے بھارتی حکومت پر زور دیا ہے کہ ماضی کو پس پشت ڈال کر پاکستان کے ساتھ  نئے دور کی بنیاد رکھی جائے، انہوں نے اپنی حکومت سے یہ درخواست بھی کی کہ عمران خان کی بات پر اعتماد کرتے ہوئے پاکستان کی طرف دوستی کا ہاتھ بڑھایا جائے۔

وطن روانگی سے ایک روز قبل ہقتہ کی شب لاہور میں قیام کے دوران  بھارتی نیوز چینل این ڈی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان کے نئے وزیر اعظم عمران خان جانچے اور پرکھے ہوئے انسان ہیں، صرف وہی نہیں بلکہ بھارت  اور دنیا بھر میں لوگوں کی ایک بڑی تعداد ان پر اعتماد کرتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ وہ کبھی سمجھوتہ نہیں کرتے، اُن کے خیالات بالکل واضح ہیں،  وہ سب کی سنتے ہیں لیکن کرتے وہی ہیں جو اُن کے نکتہ نظر میں ٹھیک ہوتا ہے۔

پاکستان آرمی کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ سے ملاقات اور اس حوالے سے ہونے والی تنقید کے جواب میں سدھو کا کہنا تھا کہ ان کی ملاقات صرف آرمی چیف سے نہیں بلکہ نیول چیف اور ایئر چیف مارشل سے بھی ہوئی ہے۔

نوجوت سدھو کے مطابق جنرل قمر جاوید باجوہ نے انہیں بتایا کہ وہ آرمی جوائن کرنے سے پہلے کرکٹر بننا چاہتے تھے۔

انہوں نے کہا کہ جب جنرل باجوہ نے انہیں یہ خوش خبری سنائی کہ وہ گورو نانک کی 515 ویں سالگرہ  پر دربار صاحب کرتار پور بارڈر کھولنا چاہتے ہیں تو ان کی خوشی کا کوئی ٹھکانہ نہ رہا۔

سدھو نے بھارتی ٹی وی کو بتایا کہ وہ جتنی محبتیں بھارت سے لے کر آئے تھے ان سے 100 گنا واپس لے کر لوٹ رہے ہیں۔

دوسری جانب بھارتی میڈیا کو نوجوت سنگھ سدھو کی پاکستان میں پذیرائی اور آؤبھگت ایک آنکھ  نہیں بھائی، بھارتی میڈیا نے آؤ دیکھا نہ تاؤ بلکہ پاکستان کی تعریف پرسدھو کو ہی غدار قرار دے دیا، ان کے خلاف بھارت میں مظاہرے پھوٹ پڑے ہیں اور ان کے پُتلے بھی نذر آتش کیے گئے ہیں۔

بھارت میں اپنے خلاف ہونے والی باتوں کے جواب میں نوجوت سنگھ سدھو نے کہا کہ وہ  ہر تنقید کا جواب دینا ضروری نہیں سمجھتے، عمران خان کی طرف سے دعوت ان کے لیے باعث فخر تھی، خان صاحب سے  35  سالہ رفاقت ہے، نہ آنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا تھا۔

نوجوت سنگھ سدھو وزیراعظم عمران خان کی تقریب حلف برداری میں شرکت کے لیے تین روزہ دورے پر پاکستان آئے تھے۔

بھارت روانگی سے قبل انہوں نے لاہور میں تحریک انصاف کے رہنما اور نامزد گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور سے بھی ملاقات کی، دونوں کے درمیان پاک بھارت تعلقات پر بات چیت ہوئی۔

نوجوت سدھو نے لاہور کے مشہور اور قدیم  ٹیکسالی بازار سے دو جوتے بھی خریدے، شاپنگ کے دوران نوجوت سدھو شہریوں میں گھل مل گئے اور سیلفیاں بھی بنوائیں۔

نوجوت سدھو کو لاہور پریس کلب میں صحافیوں سے بھی ملاقات کرنا تھی لیکن بھارتی میڈیا کی جانب سے تنقید کے باعث انہیں پریس کانفرنس منسوخ کرنا پڑی تاہم وطن روانگی کے لیے  واہگہ بارڈر پہنچ کر بھی انہوں نے ایک بار پھر امن کی بات کی اور بولے کہ جاتے ہوئے دوبارہ  پیار اور محبت کا پیغام دینا چاہوں گا۔


متعلقہ خبریں