گھر والوں کو نیکی کا حکم دو، اچھی تربیت کرو، خطبہ حج



مکہ مکرمہ: مسجد نبوی کے خطیب شیخ حسین بن عبدالعزیز ال الشیخ حج 2018 کے موقع پر مسجد نمرہ میں خطبہ دے رہے ہیں جو وہاں موجود 20 لاکھ حجاج کے علاوہ دنیا بھر میں مقیم مسلمانوں کے لیے براہ راست نشر کیا جا رہا ہے۔

مسجد نبویؐ کے امام نے خطبہ حج دیتے ہوئے کہا کہ اللہ تقوی اختیار کرنے والوں کو پسند کرتا ہے، لوگوں تقوی اختیار کرو تاکہ تم فلاح پاؤ۔

ان کا کہنا تھا کہ اسلام اور دین کی عظمت کی بنیاد توحید ہے، اللہ سے ڈرو اور کسی کو اس کا شریک نہ ٹھہراؤ، اللہ سے شرکت کرنے والے کا انجام برا ہوگا۔

خطبہ حج سننے کے لیے حجاج ہمہ تن گوش ہیں۔
خطبہ حج سننے کے لیے حجاج ہمہ تن گوش ہیں۔

عازمین حج کو مخاطب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مناسک حج میں نبی پاکﷺکی دی گئی تعلیمات کا اتباع کرنا چاہیے، رسول پاک ﷺ نے اپنے خطبہ عرفہ میں حسن اخلاق پر زور دیا، خواتین اوربیویوں کےساتھ بھلائی کامعاملہ کرنےکی ہدایت کی گئی ہے۔

مسلمانوں کے لیے دینی تعلیمات پر مبنی ہدایات کا ذریعہ سمجھے جانے والے خطبہ میں کہا گیا کہ اللہ نے ناپ تول میں برابری کا حکم دیا، اللہ کا حکم ہے کہ فیصلہ سازی عدل کی بنیاد پرکی جانی چاہیے۔

امام مسجد نبوی کا کہنا تھا کہ نبی پاک ﷺ کی پیش کردہ اخلاقیات کسی بھی بے گناہ کو نقصان پہنچانے سے رو کتی ہیں، نماز کلمے کے بعد اسلام کا اہم ترین رکن ہے۔ تقوی اختیار کرو تاکہ فلاح  پا سکو، تقوی اللہ اور رسول ﷺ کے احکامات پر عمل کرنے سے حاصل ہو گا۔ اللہ کی وحدانیت تقوی کا پہلا ثبوت ہے۔

شیخ حسین بن عبدالعزیز کا کہنا تھا کہ سب انبیاء نے اللہ کی وحدانیت اور عبادت کی ایک ہی تعلیم دی، اہل ایمان کے لیے خوشخبری ہے کہ وہ اللہ اور رسول پر ایمان لائیں، اچھی اور بری تقدیر اور موت کے بعد زندگی پر ایمان پر لائیں۔

خطبہ حج میں انہوں نے کہا کہ نماز انسان کو برے کاموں سے روکتی ہے، نمازفجر کے وقت فرشتے حاضر ہوتے ہیں، اللہ نماز قائم کرنے والوں کا اجرضائع نہیں کرتا، اللہ نے کہا نماز قائم کرو زکوۃ ادا کرو یہ دین کے بنیادی ارکان میں سے ہے، روزہ بھی ارکان دین میں شامل ہے، حج دین کا پانچواں رکن ہے۔

شیخ حسین بن عبدالعزیز کا کہنا تھا کہ اللہ نے لوگوں پر اپنے گھر کا حج فرض قراردیا، جس نے حج میں کوئی فساد نہ کیا اسے اللہ حج مبرور عطا کرتا ہے، رسول پاک (ص) نے فرمایا جو پورے مناسک حج ادا کرے اس کی مغفرت ہوگی۔

بنیادی اخلاقیات کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آپ ﷺ خود بھی اچھے اخلاق کی تعلیم دیا کرتے تھے، آپ (ص) نے کہا تم میں بہترین انسان وہ ہے جس کا اخلاق اچھا ہو، تمام مسلمان ایک ہو جائیں اورمخالفت سے پرہیز کریں۔ تمام مسلمان وعدے پورے کریں اور حقوق العباد بھرپور ادا کریں، اللہ نے فرمایا اپنے والدین اور ہمسایوں کے حقوق پورے کرو، والدین کے سامنے بازو جھکائے رکھو، اللہ غرور اور تکبر کرنے والے کو پسند نہیں کرتا۔

انہوں نے تاکید کرتے ہوئے کہا کہ عورتوں کے معاملے میں اللہ سے ڈرتے رہو، اپنی عورتوں کے بارے میں اچھا گمان رکھو، قیامت کے دن تمہارے گھروالوں کے بارے میں سوال کیا جائے گا، اپنے گھر والوں کو نیکی کا حکم دو اور دینی تربیت کرو۔

شیخ حسین بن عبدالعزیز کا کہنا تھا کہ اللہ کو غصہ پینے اور معاف کرنے والے لوگ بہت پسند ہیں، گناہوں پر اللہ سے توبہ کرو، جو توبہ کرتا ہے اللہ اسے معاف فرماتا ہے اور توبہ کرنے والوں کے گناہ نیکیوں میں بدل جاتے ہیں۔ نبی (ص) نے فرمایا عرفہ معافی اور مغفرت کا دن ہے، عرفات میں داخل ہوجانا مغفرت کا ثبوت ہے۔

باہمی اتحاد و اتفاق کی تلقین کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مسلمان آپس میں اختلاف پیدا نہ ہونے دیں، مسلمان غیبت، حسد اور کینہ پروری سے بچیں، ان برائیوں کی وجہ سے مسلمانوں کا شیرازہ بکھر رہا ہے۔ اتحاد کی فضاء تب قائم ہوگی جب ان برائیوں سے بچیں، حسن اخلاق سے ہی اسلام آفاقی دین ثابت ہوا، سود اور رشوت اسلامی معاشرے کا سب سے بڑا گناہ ہے، مسلمان معاشرتی گناہوں سے بچیں۔

شیخ حسین بن عبدالعزیز کا کہنا تھا کہ مسلمان کائنات کی تمام امتوں میں بہترین ہیں کیونکہ وہ نیکی کی ترغیت اور برائی سے بچنے کی نصیحت کرتے ہیں۔ ہر شخص برائی کو ختم اور نیکی کو عام کرے۔ آپ (ص) نے کہا زمانہ جاہلیت کی بری رسم کو پاوَں تلے روندتا ہوں، اخلاق نبی ﷺ کو معاشرے میں پروان چڑھانا ہماری ذمہ داری ہے۔

حج کے مناسک اور سیرت میں ان کے طریقہ کار کا ذکر کرتے ہوئے خطیب مسجد نبوی ﷺ نے کہا کہ رسول پاک (ص) نے خطبہ عرفہ کے بعد ظہر اور عصر کی قصر نماز ادا کی، مزدلفہ پہنچ کر رسول پاک (ص) نے نماز مغرب اور عشا ادا کی۔

حج کے باقی رہ جانے والے ارکان کا ذکر کرتے ہوئے شیخ حسین کا کہنا تھا کہ مزدلفہ سے منیٰ پہنچ کر تسبیح پڑھی جائے گی اور رمی کی جائےگی، رمی کرنے کے بعد حجاج قربانی دیں گے، 13 ذوالحج کو مدینہ روانہ ہوکر کثرت سے ذکر کریں، اللہ سے وہ دعائیں مانگیں جو آپ کی حاجت ہیں، آپ (ص)نے فرمایا مومن کے لیے دعا کرنا اللہ کو پسند ہے۔

انہوں نے تلقین کہ حجاج کرام اپنے بھائی کے حق میں دعا کریں۔

 


متعلقہ خبریں