برطانوی ریسرچر راتوں رات امیر ترین افراد میں شامل


لندن: ایک برطانوی پوسٹ گریجویٹ محقق اپنی بائیوٹیک کمپنی کے فروخت کے سبب راتوں رات برطانیہ کے امیر ترین افراد میں شامل ہو گئے ہیں۔

برطانوی محقق کی بائیوٹیک کمپنی کو ڈنمارک سے تعلق رکھنے والی صحت کے شعبے کی ایک بڑی عالمی کمپنی کمپنی نوا نورڈسک نے 623 پائونڈز میں خرید لیا۔  بائیوٹک کمپنی ‘ذیلو’ کو پروفیسر انتھونی ڈیوس، پی ایچ ڈی کے طالب علم ہیری ڈسٹاغز اور بزنس مین ٹام اسمارٹ نے قائم کیا تھا۔

یونیورسٹی آف برسٹل کےمطابق ان کی کمپنی کی فروخت کے لیے ہونے والا معاہدہ  گلوکوز ریسپانسیو انسولین کی تیاری میں کامیابی کی صورت میں ذیابیطس کے مرض کے علاج کو مکمل طور پر تبدیل کر سکتا ہے۔

31 سالہ ہیری ڈسٹاغز کا کہنا ہے کہ وہ اس معاہدے پر بہت خوش ہیں۔  ڈسٹاغز برسٹل کے پوش مضافاتی علاقے ریڈ لینڈ کےعلاقے میں دولاکھ 85 ہزار روپے مالیت کے ایک عا لیشان گھر میں رہ رہتے ہیں۔

برطانیہ سمیت دنیا بھر میں 382 ملین لوگ ذیابیطس کے مرض میں مبتلا ہیں۔  ذیابیطس ٹا ئپ ون کے تمام اور ٹائپ ٹو کے کچھ مریضوں کو خون میں گلوکوز کی سطح برقرار رکھنے کے لیے انجکشن یا پمپ کے زریعے انسولین لینے کی ضرورت ہوتی ہے۔

زیلو نے ایسی ٹیکنالوجی بنائی ہے جو کہ نیکسٹ جنریشن انسولین کو خون میں موجود گلوکوز سے مطابقت رکھنے میں مدد گار ہوگی۔ اور یہ خون میں شوگر لیول کے  خطرناک حد تک کم ہونے کے خطرے کا سدباب بھی کرے گی۔

برسٹل یونیورسٹی کے کیمسٹری کے شعبے میں ڈیوس ریسرچ گروپ کے سائنسدان کئی سالوں سے اس مسئلے پر تحقیق کر رہے تھے اور 2004 میں ذیلو کمپنی بطور اسٹارٹ اپ قائم کی گئی تھی۔


متعلقہ خبریں