کچھ لوگ مچھروں کا زیادہ شکار کیوں بنتے ہیں؟

کچھ لوگ مچھروں کا زیادہ شکار کیوں بنتے ہیں؟


کیا آپ نے یہ بات نوٹ کی ہے کہ کسی جگہ ایک سے زیادہ افراد جمع ہوں تو کچھ لوگ دوسروں کے مقابلے میں مچھروں کا زیادہ شکار بنتے ہیں، جبکہ کئی افراد ایسے ہیں جو مچھروں سے محفوظ رہتے ہیں۔

ہر کسی کے ذہن میں یہ سوال ضرور جنم لیتا ہے کہ ایسا کیوں ہے، اس سوال کا جواب امریکہ کی فلوریڈا یونیورسٹی کے پروفیسر جوناتھن ڈے نے تلاش کر لیا ہے اور کچھ لوگوں کے ساتھ مچھروں کی زیادہ ’عقیدت‘ کا راز دریافت کر لیا ہے۔

جوناتھن کی تحقیق کے مطابق دو وجوہات کی بنا پر لوگ مچھروں کے لیے بہت زیادہ ‘پرکشش’ ہو جاتے ہیں۔

پہلی وجہ یہ ہے کہ  سہ پہر کے وقت مچھروں کی بینائی میں اضافہ ہوجاتا ہے۔ اس وقت مچھروں کو زیادہ صاف نظر آتا ہے اور وہ گہرے رنگ کے کپڑوں میں ملبوس افراد کی طرف زیادہ متوجہ ہوتے ہیں۔ اس لیے اگر آپ نے گہرے رنگ کا لباس پہنا ہو تو غالب امکان ہے کہ آپ خون چوسنے والے کیڑوں کا ہدف بن جائیں۔

تحقیق کے مطابق دوسری وجہ کچھ افراد کی جلد میں موجود مخصوص کیمکلز جیسے لیسٹک ایسڈ کی مقدار زیادہ ہونا ہے، یہ ایسڈ پسینے کے دوران خارج ہوتا ہے۔

اسی طرح سانس کے دوران بھی ایک کیمیکل acetone کا اخراج مچھروں کو اپنی جانب کھینچتا ہے اور جن افراد کے سانسوں میں یہ کیمیکل زیادہ خارج ہو وہ مجھروں کا بہت زیادہ شکار ہوتے ہیں۔

تحقیق کے مطابق اے اور بی بلڈ گروپس کے مقابلے میں او بلڈ گروپ کے حامل افراد مچھروں کو زیادہ مرغوب ثابت ہوتے ہیں۔

قبل ازیں اسی یونیورسٹی کی ایک تحقیق میں انکشاف کیا گیا تھا کہ جسمانی طور پر زیادہ حجم رکھنے والے افراد زیادہ کاربن ڈائی آکسائیڈ خارج کرتے ہیں اور یہ گیس مچھروں کو اپنی جانب کھینچتی ہے، یہی وجہ ہے کہ بچوں کے مقابلے میں بالغ افراد مچھروں کا زیادہ نشانہ بنتے ہیں۔


متعلقہ خبریں