اورنج لائن: سپریم کورٹ عدم تکمیل پر برہم

اورنج لائن میٹرو ٹرین

لاہور: چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نےلاہور کے اورنج لائن  ٹرین کے مقررہ وقت پر مکمل نہ ہونے پر برہمی کا اظہار کیا ہے۔

عدالت عظمیٰ کی لاہور رجسٹری میں پنجاب میں گذشتہ  پا نچ سال کے دوران شروع کے گئے میگا پراجیکٹس سے متعلق از خود نوٹس کیس کی سماعت  کرتے ہوئے چیف  جسٹس  نے کہا کہ لاہوریوں نے بہت زیادہ مشکلات اٹھا لی ہیں۔

سپریم کورٹ کے سربراہ  نے میٹرو ٹرین کے کنٹرکٹرز سے پوچھا ہمیں بتائیں یہ پراجیکٹ کب مکمل ہوگا؟ عدالت میں موجود حبیب کنسٹرکشن کمپنی کے نمائندے نے عدالت کو بتایا کہ ان کے مختلف پوائنٹس پر 90 فیصد سے زائد کام مکمل ہوا ہے۔  باقی کام چائنیز کمپنی نے کرنا ہے جس میں تین سے چار مہینے لگ سکتے ہیں۔

حبیب کنسٹرکشن کمپنی کے نمائندے نے عدالت عظمیٰ کو بتایا کہ انہیں جو آخری دو چیک دیے گئے وہ باؤنس ہو گئے ہیں۔

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے اس پرحیرت کا اظہار کرتے ہوئے استفسار کیا کہ  اسٹیٹ کے چیک کیسے باوئنس ہو سکتے ہیں؟

چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت سیکرٹری فنانس کو بلا کر پوچھے گی کہ چیک کیوں کلئیر نہیں ہوئے؟ چیف جسٹس نے سیکرٹری فنانس کو عدالت میں پیش ہونے کا حکم دے دیا۔

عدالت میں موجود کنٹریکٹرز کو مخاطب کر تے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ مجھے ٹائم فریم چاہیے کہ کب تک لاہوریوں کو اس مشکل سے آذاد کروائیں گے؟

سپریم کورٹ کے سربراہ جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ نئی حکومت کے نمائندوں سے بات کریں اور سب کو صاف بتا دیں کہ کچھ بھی ہو جائے یہ پراجکیٹ ہرحال میں مکمل ہوگا۔

چیف جسٹس آف پاکستان نے ریمارکس دیے کہ میں اب کسی کٹریکٹر کو بھاگنے نہیں دوں گا۔

عدالت نے کنٹریکٹرز کو حکم دیا کہ  وہ عدالت میں انڈر ٹیکنگ جمع کرائیں کہ کتنے وقت میں یہ پراجیکٹ مکمل کریں گے۔

سپریم کورٹ آف پاکستان کے سربراہ چیف جسٹس ثاقب نثار نے احکامات دیے کہ آپ وقت و گھنٹے بتا دیں اور اج  ہی ٹائم فریم بنا کر دیں۔


متعلقہ خبریں