ڈائریکٹر اینٹی کرپشن راولپنڈی کا تبادلہ


راولپنڈی: پاکستان تحریک انصاف کی پنجاب حکومت نے راولپنڈی میں لینڈ مافیا اور کرپٹ افراد کے خلاف  سرگرم  ڈائریکٹر اینٹی کرپشن محمد عارف رحیم کا تبادلہ کر دیا ہے۔

ہم نیوز کے مطابق محمد عارف رحیم کو 18 اگست 2017 کو ڈائریکٹر اینٹی کرپشن راولپنڈی تعینات کیا گیا تھا۔ اپنی تعیناتی کے بعد عارف نے کئی میگا کرپشن کے کیسز پر ایکشن لیا اور ذمہ داروں کے خلاف کاروائی کی۔

کرپشن کے ان کیسز میں تحریک انصاف کے مرحوم ایم پی اے صدیق خان کے بیٹے عمار صدیق کی درخواست پر کاروائی بھی شامل ہیں۔

عمار صدیق کی درخواست پر محمد عارف رحیم نے پنجاب لینڈ ریفارمز اتھارٹی کے گریڈ 17 کے دو افسران سمیت 14 ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کرکے انہیں گرفتار کرایا تھا۔

ملزمان فتح جھنگ میں ایک ہزار اراضی کے غیر قانونی انتقال میں ملوث تھے۔عارف رحیم کے حکم پر  بدنام زمانہ قبضہ مافیا فضل انعام ارشد المعروف سائیں انعام کو بھی گرفتار  کیا  گیا تھا۔

سائیں انعام پر 750 کنال کے غیر قانونی انتقال کا الزام تھا۔ اسی کیس میں خورشید احمد عرف پپو پٹواری کو بھی گرفتارکیا گیا تھا۔

پپو پٹواری  پرغیر قانونی کاموں میں ملوث ہونےکے سنگین الزامات ہیں ۔ دوران تفتیش پپو پٹواری نے اپنے اور اپنی بیوی کے نام پرقائم  پانچ کمپنیوں کا اعتراف بھی کیا تھا۔

محمد عارف رحیم کے ہی حکم پر تحصیلدار سہیل مقبول کو 732 کنال اراضی کیس اور 608 کنال پہاڑلو 68 کنال میں تبدیل کرنے پر گرفتار کیا گیا۔

عارف رحیم نے واسا راولپنڈی کی جانب سے ویسٹ مینجمنٹ کے نام پر ایک لاکھ ڈالر بغیر منظوری کے دینے کی تحقیقات کا بھی آغاز کیا تھا۔

پاکستان تحریک انصاف کی پنجاب حکومت نے حکومت سنبھالنے کے  بعد ڈائریکٹر اینٹی کرپشن محمد عارف رحیم کو تبدیل کر دیا ہے۔

ہم نیوز کے مطابق سرکاری حکمنامے کے تحت انہیں محکمہ سروسز کو رپورٹ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔


متعلقہ خبریں