تعلیم: پنجاب میں پی ٹی آئی کے لیے بڑا چیلنج


لاہور: آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑے صوبہ پنجاب میں برسراقتدار آنے کے بعد پاکستان تحریک انصاف کو معاشی چیلنجز کے علاوہ صوبے کے زوال پذیر تعلیمی نظام جیسے بڑے مسئلے کا بھی سامنا کرنا پڑے گا۔

پنجاب میں 36 ہزار 990 پرائمری، 14 ہزار 700 مڈل اور ہائی اسکول ہیں۔ صوبے میں پرائمری کے دس لاکھ 59 ہزار بچے اسکولوں سے باہر ہیں تو مڈل اور ہائی اسکولوں کی عمر کے 80 لاکھ 32 ہزار بچے زیور تعلیم سے محروم ہیں۔

دیہی علاقوں میں اسکولوں کو بجلی، پانی، واش رومز اور چار دیواری سمیت دیگر بنیادی سہولیات کی فراہمی کے علاوہ تعلیمی رجحان کی کمی دور کرنا اور اساتذہ کی جدید انداز میں تربیت بھی نومنتخب حکومت کے لیے بڑا چیلنج قرار دیا جاتا ہے۔

اسکولوں کی کمی اور طویل فاصلہ بھی سینکڑوں بچوں کے لیے حصول علم میں اہم رکاوٹ بنا ہوا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومت کو سائنس اور ریاضی کے ساتھ ٹیکنیکل ایجوکیشن پر بھی توجہ دینی چاہیے اور  برسراقتدار طبقے کو چاہیے کہ ہائر ایجوکیشن میں سرکاری جامعات کی کمی دور کرنے کے علاوہ  نجی اداروں میں لاکھوں روپے کے خرچے پر بھی ایکشن لیے۔

’’ہم نیوز‘‘ سے خصوصی بات کرتے ہوئے ڈاکٹر نوشینہ سلیم نے کہا کہ پاکستان میں سیاسی بھرتیوں کو روکنا ہوگا اور طلبا کی ٹیکنیکل تعلیم پر توجہ دینا ہوگی۔ انہوں نے تجویز دی کہ ڈپلومہ کورسز سے مسائل کا حل ہوسکتا ہے اور نوکریاں بھی پیدا کی جا سکتی ہیں۔

تعلیمی ماہرین کو یقین ہے کہ تعلیمی نظام مستحکم ہونے سے جہاں نوجوانوں کے لیے نئی نوکریوں اور کاروبار کے دروازے کھلیں گے وہیں عالمی سطح پر بھی پاکستان کا نام روشن کرنے کے لیے مفید ذہنوں کی نشوونما ہو گی۔


متعلقہ خبریں