قربانی کا گوشت کتنا کھائیں، کب تک بچائیں؟



اسلام آباد:عید الاضحی کے موقع پر زیادہ مقدار میں گوشت استعمال کرنا ممکنہ طور پر بیماریوں میں اضافہ کا سبب بنتا ہے یا ہاضمہ کی خرابی روزمرہ معاملات کا مشکل کر دیتی ہے۔

اس عمومی مسئلہ کا حل تلاش کرنے کے لیے ہم نیوز نے ماہر غذائیت ڈاکٹر مہرین سے گفتگو کی تو ان کا کہنا تھا کہ وہ لوگ جنہیں دل کا عارضہ ہو یا کولیسٹرول کا مسئلہ ہو گوشت کو استعمال کرتے ہوئے احتیاط کریں۔

ہم نیوز کے مارننگ شو ’صبح سے آگے‘ کی میزبانوں عنبر شمسی اور شفاء یوسفزئی سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر مہرین کا کہنا تھا کہ بکرے، دنبے اور گائے کے گوشت میں پروٹین وغیرہ زیادہ مقدار میں پائی جاتی ہے، اس کا کثیراستعمال دل اور کولیسٹرول کے مریضوں کے لیے نقصان دہ ہوتا ہے۔

گوشت کو کب تک رکھا جا سکتا ہے کے سوال کا جواب دیتے ہوئے ماہر غذائیت کا کہنا تھا کہ سنت کے طریقے کے مطابق تو یہ گوشت ایک سال کے عرصے تک محفوظ کیا جا سکتا ہے مگر چون کہ پاکستان میں بجلی کی لوڈشیڈنگ کا مسئلہ ہے اس لیے وہ لوگوں کو یہی مشورہ کریں گی کہ اس کو زیادہ عرصے تک سٹور نہ کیا جائے۔

ڈاکٹر مہرین نے کہا کہ گوشت کو ہم جب بھی جماتے اور پھر اس کوغیر منجمد (ڈی فریض) کرتے ہیں تو اس کی غذائیت تبدیل ہو جاتی ہے۔ پاکستان میں بجلی کی بندش کے باعث منجمد اور غیر منجمد ہونے کا یہ سلسلہ جاری رہتا ہے، اسی وجہ سے معالجین گوشت کو مناسب مقدار میں جلد استعمال کرنے کی ہدایت کرتے ہیں۔

بچوں کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر مہرین کا کہنا تھا کہ ہمارے بچے مصنوعی اشیا کے استعمال کے اتنے عادی ہو چکے ہیں کہ اب ان کو تازہ چیزوں سے بدبو آتی ہے۔

صبح سے آگے میں گفتگو کرتے ہوئے ماہر غذائیت ڈاکٹر مہرین نے لوگوں کو ہدایت کی کہ جتنا ہو سکے مناسب مقدار میں تازہ گوشت کھائیں اور گھروں میں بھی اتنا ہی رکھیں جتنا مختصر عرصے میں استعمال ہو سکے۔


متعلقہ خبریں