ڈی پی او پاکپتن کا تبادلہ، سوشل میڈیا پر طوفان برپا


پاکپتن: خاتوں اول بشری بی بی کے سابق شوہر خاور مانیکا اور ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر (ڈی پی او) پاک پتن کے درمیان مبینہ  تنازعہ سوشل میڈیا پر سب سے زیادہ زیربحث ہے اور جقائق سامنے آنے سے پہلے ہی سوشل میڈیا کے صارفین نے فیصلے صادر کرنے شروع کر دیے ہیں۔

ڈسڑکٹ پولیس آفیسر (ڈی پی او) رضوان گوندل کے تبادلے کو لے کر سوشل میڈیا پر جو کہانی بیان کی جا رہی ہے پولیس نے سرکاری طور پر اس سے مختلف موقف اختیار کیا ہوا ہے، فضا میں پھیلی اس دھند میں کچھ لوگ خاتون اول پربھی انگلیاں اٹھا رہے ہیں حالانکہ اس کے کوئی شواہد موجود نہیں۔


سوشل میڈیا پر پھیلی کہانی کے مطابق پولیس نے رات گئے معمول کی چیکنگ کے لیے خاور مانیکا کی گاڑی روکی تو وہ اس پر برا مان گئے اور ڈی پی او رضوان گوندل سے پولیس کی شکایت کر دی۔ ڈی پی او نے تحقیقات کیں تو پولیس اہلکاروں کی کوئی غلطی ثابت نہ ہوئی تاہم ڈی پی او پر دباؤ ڈالا گیا کہ وہ خاورمانیکا سے معافی مانگیں۔ رضوان گوندل کے انکار پر ان کا تبادلہ کر دیا گیا۔


دوسری جانب انسپکٹر جنرل (آئی جی) پنجاب کلیم امام  نے اپنے باضابطہ موقف میں کہا ہے کہ ڈی پی او کو غیرذمہ دارانہ رویے پر تبدیل کیا گیا ہے۔ آئی جی کے مطابق ایک شہری سے پولیس اہلکاروں کی بدتمیزی کے معاملے پر ڈی پی او نے غلط بیانی کی۔

اس معاملے میں کون سچا اور کون جھوٹا، اس کا فیصلہ تو وقت ہی کرے گا یا تحقیقاتی رپورٹ، لیکن سوشل میڈیا پر یہ معاملہ پوری شدت سے جاری ہے۔


متعلقہ خبریں