پاک بھارت انڈس واٹر کمیشنز کے مذاکرات شروع

بھارتی وفد مذاکرات کے لیے پہنچ گیا | urduhumnews.wpengine.com

لاہور:  پاکستان اور بھارت کے درمیان آبی تنازع  کو مذاکرات سے حل کرنے کے لیے دونوں ملکوں کے وفود کے درمیان نیشنل انجنیئرنگ سروس پاکستان (نیسپاک) کے ہیڈ کوارٹر لاہور میں مذاکرات شروع ہو گئے ہیں۔

دو روزہ مذاکرات میں پاکستانی وفد کی سربراہی سید مہر علی شاہ اور نو رکنی بھارتی وفد کی قیادت دیپ کمار سکسینا کر رہے ہیں۔

پاکستان اور بھارتی وفود کے درمیان لوئر کلنائی اور پاکل دل منصوبوں پر مذاکرات ہوں گے۔ پاکل دل 1500 اور لوئر کلنائی 48 میگا واٹ کا بھارتی ہائیڈرو الیکٹرک منصوبہ ہے۔

بھارت کی جانب سے دریائے چناب پر زیر تعیمر دونوں منصوبوں کے ڈیزائن پر پاکستان نے اعتراض اٹھا یا تھا۔ پاکستان کا مؤقف ہے کہ بھارت سندھ طاس معاہدے کے تحت ڈیزائن میں تبدیلی کرے۔

لاہور میں جاری مذاکرات کا دوسرا دور کل جمعرات شام پانچ بجے نیسپاک ہیڈ کوارٹر لاہور میں ہوگا۔ مذاکرات میں پاکستانی ماہرین کے دورہ کشمیر کے حوالے سے بھی بات ہوگی۔

سندھ طاس معاہدہ کے تحت ہونے والے مذاکرات میں شرکت کے بعد بھارتی وفد 31 اگست کو واپس روانہ ہوگا۔

پاکستان اور بھارت کے مشترکہ انڈس واٹر کمیشن کا 114 واں اجلاس مارچ 2018 کو نئی دہلی میں منعقد ہوا تھا جس میں پاکل دل، لوئر کلنائی اور ریٹل ہائیڈرو الیکٹرک منصوبوں پر مذاکرات ہوئے تھے۔

پاکستان کا اس سلسلے میں مؤقف ہے کہ یہ پراجیکٹ چناب بیس میں ہونے کی وجہ سے سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کے مترادف ہیں۔ بھارت تسلسل کے ساتھ پاکستانی مؤقف تسلیم کرنے سے انکار کرتا آیا ہے۔

سندھ طاس معاہدے پر 1960 میں دستخط کئے گئے تھے۔ جس کے تحت سندھ، جہلم اور چناب نامی دریاؤں کا پانی پاکستان جب کہ راوی، ستلج اور بیاس کا پانی بھارت کے لئے مختص کیا گیا تھا۔


متعلقہ خبریں