ن لیگ، پیپلزپارٹی کا واک آؤٹ، سینیٹ اجلاس ملتوی

سینیٹ انتخابات: تحریک انصاف کا ایوان بالا کی سب سے بڑی جماعت بننے کا امکان

فوٹو: فائل


اسلام آباد:سینیٹ کا اجلاس اپوزیشن کے واک آؤٹ کے باعث تعطل کا شکار ہونے کے بعد کل جمعرات گیارہ بجے تک کے لیے ملتوی کر دیا گیا۔

سینیٹ اجلاس میں ریزلٹ ٹرانسمیشن سسٹم (آر ٹی ایس) سے متعلق نکتہ اعتراض پر بات کرنے کی اجازت نہ ملنے پر حزب اختلاف نے چیئرمین سینیٹ کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے دوسری بار واک آؤٹ کیا جس کے سبب کارروائی آئندہ روز تک کیلیے ملتوی کردی گئی۔

سینیٹ کا اجلاس ڈپٹی چیئرمین سلیم مانڈی والا کی زیرصدارت ہوا جس میں سینیٹرز، متعلقہ محکموں کے وزراء اور حکام نے شرکت کی۔

اجلاس کے دوران رضا ربانی اور مشاہد اللہ نے بار بار آر ٹی ایس سسٹم سے متعلق نکتہ اعتراض پر بات کرنے کی اجازت طلب کی تاہم سلیم مانڈوی والا نے رضا ربانی کو جواب دیا کہ وہ اپنے دور میں نکتہ اعتراض نہیں سنا کرتے تھے۔

پاکستان پیپلزپارٹی کے سینیٹرز نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے اراکین کے ساتھ واک آؤٹ میں حصہ لیا۔ اسی دوران سینیٹر سردار اعظم موسیٰ خیل نے نامکمل کورم کی نشاندہی کی جس کے بعد ڈپٹی چیئرمین نے کورم پورا کرنے کے لئے گھنٹیاں بجوائیں۔ کورم پورا نا ہونے پر اجلاس جمعرات کی صبح 11 بجے تک ملتوی کردیا گیا۔

قبل ازیں ایوان بالا یعنی سینیٹ کے بدھ کے روز ہونے والے اجلاس میں لاپتہ افراد، جرائم، پاکستان ریلوے کا خسارہ، سرکاری اشتہارات اور وزارت دفاع سے متعلق معاملات پر رپورٹس پیش کی گئیں۔

وزارت داخلہ کی جانب سے جمع کرائے گئے تحریری جواب میں بتایا گیا کہ گزشتہ دو سالوں یکم جنوری 2016 دسمبر 2017 کے دوران وفاقی تحقیقاتی ایجنسی(ایف آئی اے) کے سائبر کرائمز ونگ کی جانب سے 388 مقدمات درج کیے گیے جن میں 350 ملزمان گرفتار ہوئے ، 65 کو سزا ہوئی اور 45 بری ہوئے۔

رپورٹ کے مطابق وفاقی دارالحکومت میں گزشتہ ڈیڑھ سال کے دوران لڑکیوں کے ساتھ زیادتی کے بعد قتل کے دو مقدمات درج ہوئے۔ اسلام آباد میں گزشتہ دس سالوں کے دوران لاپتہ افراد کے 171 مقدمات رجسٹر ہوئے جن میں سے 111 لاپتہ افراد بازیاب کرا لیے گیے 60 تاحال لاپتہ ہیں۔

وزارت داخلہ نے تحریری طور پر بتایا کہ گزشتہ پانچ سالوں میں 16 ہزار 22 ملزمان گرفتار ہوئے۔ پنجاب میں سب زیادہ 10 ہزار 993 ملزمان، سندھ سے دو ہزار 782، بلوچستان سے 147، خیبرپختونخوا سے ایک ہزار967، اسلام آباد سے 61 اور گلگت بلتستان سے 136 ملزمان گرفتا ر ہوئے۔

سینیٹ اجلاس میں فاٹا اور گلگت بلتستان سے گرفتار افراد کا جواب جمع نہیں کرایا گیا۔

پانچ سالوں میں مجموعی طور پر دو ہزار سے زائد مجرمان کو سزا سنائی گئی جن میں  سے 1970 کا تعلق پنجاب سے، سندھ سے 225، بلوچستان سے54 اور 234 کا تعلق خیبر پختونخوا سے تھا۔ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں دو اور گلگت بلتستان میں 10 مجرموں کو سزا سنائی گئی۔

ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سلیم مانڈی والا کی زیرصدارت ہونے والے اجلاس میں وزارت داخلہ نے تحریری طور پر بتایا کہ گزشتہ پانچ سالوں کے دوران 79 بچوں اور بچیوں کے ساتھ زیادتی کے مقدمات درج ہوئے جن کے تحت 100 ملزمان گرفتار کیے گئے۔ گرفتار ملزمان کو عدالتی تحویل میں سنٹرل جیل اڈیالہ راولپنڈی بھیجا گیا اور چالان مجاز عدالتوں میں بھیجے گئے جہاں وہ مقدمات کا سامنا کررہے ہیں۔

سینیٹ کو تایا گیا کہ مذکورہ عرصہ کے دوران زیادتی کے چار مجرموں کو سزا سنائی گئی۔ وزارت داخلہ کے جواب میں سینیٹ کو بتایا گیا کہ گزشتہ پانچ سالوں میں 376 مجرموں کو سزائے موت سنائی گئی۔

وزیردفاع پرویز خٹک نے سینیٹ اجلاس میں بتایا کہ بھارتی افواج کی جانب سے جنوری 2018 سے اب تک لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کے ساتھ جنگ بندی کی1686 بار خلاف ورزی کی گئی جس میں 23 شہری شہید اور 136 شہری زحمی ہوئے۔

سینیٹ کو بتایا گیا کہ پاکستان کی مسلح افواج بھارتی خلاف ورزیوں کا موزوں انداذ میں جواب دینے کے علاوہ شہریوں کی جان ومال کی حفاظت کے لیے تمام اقدامات بھی کر رہی ہیں۔

سینیٹ کے اجلاس میں پاکستان ریلوے کے وزیر شیخ رشید احمد نے کہا کہ ریلوے کی زمین کسی کے باپ کی نہیں، جن لوگوں نے ریلوے کی زمین پر پلازے بنائے ان کا حساب ہو گا۔ اجلاس کے دوران سینیٹر چوہدری تنویر نے کہا کہ وزیر ریلوے سینیٹ میں پارلیمانی زبان استعمال کریں۔ ریلوے کی زمین کسی کے باپ کی نہیں تو لال حویلی کی زمین بھی کسی کے باپ نہیں جو سرکار کی زمین پر بنائی گئی ہے۔

اجلاس میں موجود وزیراعظم کے مشیر بابر اعوان نے کہا کہ ’باپ کی زمین‘ والے الفاظ  آج کی سینیٹ کارروائی سے حذف کیے جائیں جس پر ڈپٹی چیئرمین سینیٹ نے  الفاظ حذف کرا دیے۔ شیخ رشید کے ریمارکس کے خلاف اپوزیشن نے واک آؤٹ بھی کیا۔

وزیر ریلوے نے سینیٹ کو بتایا کہ گزشتہ پانچ سال کے خسارے کا ریکارڈ تیار کر لیا گیا ہے جس کے مطابق مجمو عی طور پر 195 ارب روپے کا خسارہ ہوا۔ ریلوے کو سب سے زیادہ خسارہ مالی سال 2017/18 میں ہوا جس میں 37 ارب روپے کا نقصان برادشت کرنا پڑا۔ سال 2016/17 کے دوران 41 ارب روپے، 2015/16 کے دوران 27 ارب، 2014/15 کے دوران 27 ارب،  2013/14 کے دوران تقر یبا 33 ارب اور 2012/13 کے دوران پاکستان ریلو یز کو 31 ارب روپے کا خسارا ہوا۔

سینیٹ اجلاس میں بتایا گیا کہ پاکستان ریلو یز نے مسافر ٹر ینوں کی دیکھ بھال کی لا گت زیا دہ ہونے کے سبب آپریشن تعطل کا شکار بھی کیا تھا۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ تجارتی نمو پزیری کو کم کر نے کے لیے 23 راہداریوں پر آپر یشنز روکے گئے۔

وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے سینیٹ اجلاس میں سرکاری اشتہارات کی تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ گزشتہ چار سال کے دوران 15 ارب 74 کروڑ روپے کے سرکاری اشتہارات جاری کیے گئے جن میں سے پرنٹ میڈیا کو دس ارب 33 کروڑ اور الیکٹرانک میڈیا کو پانچ ارب 40 کروڑ روپے کے اشتہارات جاری ہوئے۔

سینیٹر میاں عتیق نے وزیراطلاعات سے استفسار کیا کہ ماضی میں سرکاری اشتہارات کن رولز کے تحت جاری کیے جاتے رہے؟ فواد چوہدری نے جواب میں کہا کہ گزشتہ دور میں سرکاری اشتہارات وزیراعظم ہاؤس سے کنٹرول ہوتے تھےجہاں وزارت اطلاعات سے بالا ایک میڈیا سیل بنا ہوا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ مریم نواز اس میڈیا سیل اور سرکاری اشتہارات کو کنٹرول کر رہی تھیں۔

اجلاس میں شریک ارکان کے مطالبے پر ڈپٹی چیئرمین نے اشتہارات کا معاملہ قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات کے سپرد کر دیا۔ قبل ازیں وزیراطلاعات نے سینیٹ کو آگاہ کیا کہ وزیراعظم عمران خان نے ہدایت کی ہے کہ سرکاری اشتہارات پر ان کی تصویر نہ دی جائے۔


متعلقہ خبریں