حکومت کا پریس کونسل، پیمرا کو ختم کرنے کا فیصلہ

حکومت کا پریس کونسل، پیمرا کو ختم کرنے کا فیصلہ | urduhumnews.wpengine.com

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے الیکٹرانک میڈیا کے ریگولیٹر ادارے پیمرا اور پریس کونسل کو ختم کرکے پاکستان میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی کے نام سے نیا ادارہ بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔

بدھ کے روز سینیٹ اجلاس کے بعد ذرائع ابلاغ سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ پیمرا اورپریس کونسل کوختم کر کے پاکستان میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی بنارہے ہیں۔ یہ ادارہ ٹیلی ویژن، اخبارات اور سائبر کو دیکھے گا۔

انہوں نے کہا کہ ایک نظرثانی کمیٹی بنائی گئی ہے جو سرکاری اشتہاروں کے معاملات کو دیکھے گی۔

ن لیگ کی گزشتہ حکومت پر تنقید کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ماضی کی حکومت اشتہاروں پر ہی چل رہی تھی۔ گزشتہ حکومت نے تصویریں چھاپنے کے لیے 23 ارب روپے کی بھاری رقم خرچ کی۔

وزیراطلاعات نے سینیٹ اجلاس سے اپوزیشن کے واک آؤٹ پر تنقید کرتے ہوئے اسے غیر سنجیدہ عمل قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک روز کی کارروائی پر لاکھوں روپے خرچ ہوتے ہیں، اپوزیشن نے بہانہ بنا کر واک آؤٹ کیا، دیکھناہے آگے کتنی سنجیدگی کا مظاہرہ کیا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کے لیے پارلیمان جعلی ہے لیکن وہ یہیں سے ووٹ لے کر صدر مملکت بننا چاہتے ہیں، ہم دیکھ رہے ہیں کہ مولانا فضل الرحمان اور ان کی پارٹی کتنی سنجیدگی کا مظاہرہ کرتی ہے۔

سرکاری ٹیلی ویژن کے متعلق گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پی ٹی وی نیشنل کو سیاست بنا رہے ہیں اس میں کاروائیاں دکھائی جائیں گی۔

پی ٹی آئی کے رکن اسمبلی عامر لیاقت کے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بس اتنا ہی کہوں گا کہ اللہ ہدایت دے۔

فواد چودھری نے احتساب عدالت میں جاری ریفرنسز کے متعلق گفتگو میں کہا کہ نواز شریف کا جیل ٹرائل ہونا چاہئے۔

قبل ازیں سینیٹ میں گفتگو کرتے ہوئے وزیراطلاعات کا کہنا تھا کہ گزشتہ چار سال کے دوران 15 ارب 74 کروڑ روپے کے سرکاری اشتہارات جاری کیے گئے۔ پرنٹ میڈیا کو 10 ارب 33 کروڑ، الیکٹرانک میڈیا کو 5 ارب 40 کروڑ روپے کے اشتہارات جاری ہوئے۔

انہوں نے ایوان بالا کو بتایا کہ وزیراعظم عمران خان نے ہدایت کی ہے سرکاری اشتہارات پر ان کی تصویر نہ دی جائے۔

سینیٹر میاں عتیق نے سوال پوچھا کہ ماضی میں سرکاری اشتہارات کن رولز کے تحت جاری ہوئے؟ جس کے جواب میں فواد چودھری کا کہنا تھا کہ گزشتہ دور میں سرکاری اشتہارات وزیراعظم ہاؤس سے کنٹرول ہوتے تھے، وزیراعظم ہاؤس میں وزارت اطلاعات سے بالا ایک میڈیا سیل بنا ہوا تھا، مریم نواز اس میڈیا سیل اور سرکاری اشتہارات کو کنٹرول کر رہی تھیں۔


متعلقہ خبریں