شہباز اور اعتزاز کا کوئی موازنہ نہیں ہے، لطیف کھوسہ

شہباز اور اعتزاز کا کوئی موازنہ نہیں ہے، لطیف کھوسہ

اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما لطیف کھوسہ نے کہا ہے کہ اعتزاز احسن ایک تجربہ کار سیاست دان ہیں جن کا سیاسی سفر پانچ دہائیوں پر مشتمل ہے۔

ہم نیوز کے پروگرام ’بڑی بات‘ میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ شہباز شریف نے ماضی میں پیپلزپارٹی کے وزیراعظم کو تسلیم کیا اور نہ ہی صدر کو، انہوں نے کہا تھا کہ ایوان صدر میں جو شخص بیٹھا ہے اس کے گلے میں رسی ڈال کر سڑکوں پر گھسیٹوں گا، اب وہ چاہتے ہیں کہ وہ مولانا کو صدارتی امیدوار نامزد کریں اور ہم اسے تسلیم کر لیں۔

لطیف کھوسہ کا کہنا تھا شہباز شریف کا اعتزاز احسن سے کوئی موازنہ نہیں ہے، ان پر نیب کے کسیز چل رہے ہیں،ان کے بڑے بھائی  نوازشریف پابند سلاسل ہیں جبکہ اعتزاز کا سیاسی کیریئر بے داغ ہے۔

رہنما پیپلزپارٹی نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کو مصالحت کرانے کے لیے بھیجا تھا انہوں نے بیٹے کی شادی کے بجائے خود اپنی شادی رچا لی۔ مولانا کو عوام نے انتخابات میں مسترد  کیا تو ن لیگ نے انہیں صدارتی امیدوار نامزد کر دیا۔

آصف زرداری پر دائر کیسز کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ زرداری گھبرانے والا نہیں ہے، 11 سال جیل میں رہنے کے باوجود وہ نہ ٹوٹے اور نہ ہی سودے بازی کی۔  گیلانی صاحب بھی 6 سال جیل میں رہے، انہوں نے بھی لچک نہیں دکھائی۔

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فیصل جاوید خان نے کہا کہ عامر لیاقت نے یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ آئندہ پارٹی ڈسپلن کے خلاف نہیں جائیں گے اور پارٹی کے معاملات میڈیا پر نہیں لے کر جائیں گے۔

پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ عامر لیاقت کو مشاورتی عمل میں شامل نہ کیے جانے کا شکوہ تھا، ان کے تحفظات دور کر دیے گئے ہیں۔

پروگرام میں شریک ماہر قانون بیرسٹر افتخار احمد کا کہنا تھا کہ انٹرپول سیاسی مذہبی یا نسلی معاملات میں کبھی ایکشن نہیں لیتی اور نہ ہی ریڈ وارنٹ جاری کرتی ہے،  پرویز مشرف کا کیس سیاسی ہے اس لیے انٹرپول مداخلت نہیں کر سکتی۔

پرویز مشرف کے خلاف غداری کیس کی بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اگر پرویز مشرف طلب کیے جانے کے باوجود عدالت میں پیش نہیں ہوتے تو ان کے گھر کے باپر نوٹس چسپاں کر دیا جائے گا، ان کی غیرموجودگی میں بھی کارروائی چلتی رہے گی۔

نرگس حمید اللہ

کراٹے میں تمغہ حاصل کرنے والی نرگس حمید اللہ بھی بڑی بات کی مہمان بنیں۔ میزبان عادل شاہ زیب سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ میں نے جب میڈل جیتا تو میں اس وقت کے احساسات بیان نہیں کر سکتی، میرے کوچ بھی رو رہے تھے اور میں بھی۔

انہوں نے کہا کہ میری جیت میں میرے والدین کے  تعاون اور کوچز کی قربانیاں شامل ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ میرا اگلا ٹارگٹ اولمپئین کے لیے کوالیفائی کرنا ہے۔

انہوں نے حکومت پاکستان سے درخواست کی کہ اگر کراٹے کو حکومت کی سرپرستی میسر ہو تو اس شعبے میں بھی پاکستان کا نام روشن ہو سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت بین الاقوامی سطح پر ہمیں سپورٹ کرے، ہمیں کوچز مہیا کیے جائیں تاکہ ہم پاکستان کی نمائندگی کر سکیں۔


متعلقہ خبریں