کل نواز شریف کو پیش نہیں کر سکتے، جیل حکام

نواز شریف احتساب عدالت پہنچ گئے | urduhumnews.wpengine.com

اسلام آباد: اڈیالہ جیل حکام نے سیکورٹی وجوہات پر کل نواز شریف کو احتساب عدالت میں پیش کرنے سے معذرت کرتے ہوئے بتایا کہ کل دھرنے اور ریلیوں کا امکان ہے۔

سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف جمعرات کو نیب کے العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت ہوئی جس میں ان کے وکیل خواجہ حارث نے مرکزی گواہ واجد ضیاء پر جرح جاری رکھی۔

وفاقی دارالحکومت کی احتساب عدالت کے جج  محمد ارشد ملک نے مقدمہ کی سماعت کی۔ مسلم لیگ ن کے رہنماؤں کی بڑی تعداد کے کمرہ عدالت میں موجود ہونے کی وجہ سے گنجائش کم پڑ گئی، جس کے بعد جج ارشد ملک نے سیکیورٹی اہلکار کو بلا کر ہدایات جاری کیں۔ عدالت سے ہدایات لینے کے بعد سیکیورٹی اہلکاروں نے کچھ افراد کو کمرہ عدالت سے باہر بھیج دیا۔

نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے سپریم کورٹ کی تشکیل کردہ جے آئی ٹی کے سربراہ اور مقدمہ کے گواہ واجد ضیاء پر جرح جاری رکھی۔ شماریات (اکاؤنٹنگ) کی اصلاحات سے متعلق سوالات پر واجد ضیاء نے جواب دینے سے گریز کا رویہ اپنائے رکھا۔

واجد ضیاء نے کہا کہ خواجہ حارث مکمل طور پر تکنیکی اصلاحات سے متعلق سوالات کررہے ہیں، میں جنرل نالج اور اپنی سمجھ کے مطابق بتاسکتا ہوں لیکن اس میں غلطی کی گنجائش ہوسکتی ہے۔

کمرہ عدالت میں نواز شریف کی شاہد خاقان عباسی، چوہدری تنویر، آصف کرمانی، پرویز رشید، راجہ ظفرالحق، سینیٹر غوث نیاز اور میئر شیخ انصر سے ملاقات بھی ہوئی۔

جرح کے دوران خواجہ حارث نے پوچھا کہ پلانٹ اور مشینری سے متعلق ڈیپریسیئےایشن (وقت کے ساتھ قدر میں کمی) سے کیا مراد ہے؟ جس کے جواب میں واجد ضیاء نے کہا کہ یہ سوال اکاونٹس سے متعلق ہے وہ جواب نہیں دے سکتے۔

خواجہ حارث نے پوچھا کہ نان کیش اخراجات کے بارے جانتے ہیں؟ واجد ضیاء کا کہنا تھا کہ پھر یہی کہوں گا کہ یہ ٹیکنیکل سوال ہو، کچھ نہیں کہہ سکتا۔ نیب پراسیکیوٹر نے نواز شریف کے وکیل کی جرح پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ خواجہ حارث غیر متعلقہ اور ٹیکنیکل سوالات کر رہے ہیں۔

خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ واجد ضیاء نے تحقیقات کیں، جے آئی ٹی کی رپورٹ بنائی، نان کیش اخراجات کا نہیں پتا؟ کسی نان کیش خرچ کا بتائیں جس پر گواہ نے کہا کہ نان کیش اخراجات میں لائسنس فیس، انشورنس آتے ہیں۔ نہیں انشورنس اور لائسنس فیس نہیں ہیں، میرے علم میں نہیں، ٹیکنیکل ٹرم کے بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتا۔

خواجہ حارث نے پوچھا کہ آڈیٹڈ فنانشل اسٹیٹمنٹ کیا ہے؟ جواب میں واجد ضیاء نے کہا کہ فنانشل اسٹیٹمنٹ کی آڈٹر فرمز سے آڈٹ کو کہتے ہیں۔

نواز شریف کے وکیل نے پوچھا کہ جے آئی ٹی نے ایم ایل اے کے ایس اے کو بھیجا؟ واجد ضیاء نے بتایا کہ جو ایم ایل اے کے ایس اے (سعودی عرب) کو بھیجا وہ جے آئی ٹی کی رپورٹ والیم 10 میں موجود ہے، والیم 10 کو سپریم کورٹ میں پیش کیا، آج میرے پاس موجود نہیں، دیکھ کر بتا سکتا ہوں۔

خواجہ حارث نے سوال کیا کہ جے آئی ٹی نے سعودی حکام کو لکھے گئے ایم ایل اے میں ایچ ایم ای کے آڈٹڈ اکاؤنٹس کی فنانشل اسٹیٹمنٹ مانگی تھی؟ واجد ضیاء کا کہنا تھا کہ اس سوال کا جواب دینے کے لیے مجھے ریکارڈ دیکھنا پڑے گا، سعودی حکام کو لکھا گیا ایم ایل اے والیم ٹین میں موجود ہے۔ والیم ٹین سربمہر ہے اور اس وقت میرے پاس دستیاب نہیں۔

عدالت نے واجد ضیاء اور پراسیکیوٹر کی درخواست پر والیم ٹین کا متعلقہ حصہ لانے کی ہدایت کردی۔

نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ نیٹ پرافٹ دفاع کی طرف سے سپریم کورٹ میں پیش کیا گیا، جس پر خواجہ حارث نے کہا کہ ہم نے ایسا کچھ پیش نہیں کیا، دکھا دیں کہاں پیش کیا ہے؟ جنہوں نے یہ دستاویزات پیش کیں وہ عدالت کے سامنے موجود نہیں۔

نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ شریک ملزمان کی طرف سے یہ دستاویزات پیش کی گئیں، سپریم کورٹ میں آپ ایک ہی پارٹی تھے۔ خواجہ حارث نے کہا کہ شریک ملزمان کی طرف سے جمع کرائی گئی دستاویزات بھی ہمارے کھاتے میں ڈال رہے ہیں۔ نیب پراسیکیوٹر نے نواز شریف کے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جب یہ دستاویزات آپ نے نہیں دیں توپھر ان پر جرح کیوں کررہے ہیں؟

سماعت مکمل ہونے پر نواز شریف کو سخت سیکیورٹی میں عدالت سے اڈیالہ جیل منتقل کر دیا گیا۔

قبل ازیں نواز شریف اڈیالہ جیل سے احتساب عدالت پہنچائے گئے، وہ آج ساتویں مرتبہ جیل سے احتساب عدالت پہنچے۔ نوازشریف کو سخت ترین سیکورٹی میں اڈیالہ جیل سے احتساب عدالت لانے والے قافلہ میں موبائل جیمرز، ایمبولنس بھی موجود تھیں۔

گزشتہ چار روز سے العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز کا ٹرائل روزانہ کی بنیاد پر چلایا جارہا ہے۔ بدھ (کل) کے روز احتساب عدالت نے العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز کی سماعت آج (جمعرات) تک کے لیے ملتوی کی تھی۔

پاناما کیس سے متعلق 28 جولائی 2017 کے سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں نیب نے ایون فیلڈ پراپرٹیز، العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسمنٹ سے متعلق ریفرنسز احتساب عدالت میں دائر کیے تھے۔

احتساب عدالت نے ایون فیلڈ ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف کو دس سال قید بامشقت، مریم نواز کو سات سال قید بامشقت جب کہ کیپٹن صفدر کو ایک سال قید کی سزا سنائی تھی۔

قیدیوں سے ملاقات کا دن

آج جمعرات کے روز ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا پانے والے مجرموں سے ملاقات کا دن بھی ہے۔ اڈیالہ جیل میں ملاقات کے لیے آنے والے صرف مریم نواز اور کیپٹن صفدر سے ہی ملاقات کر سکیں گے کیوں کہ سابق وزیراعظم کو سماعت کے لیے احتساب عدالت پیش کیا جائے گا۔


متعلقہ خبریں