اورنج لائن منصوبہ: وزیراعلیٰ پنجاب سپریم کورٹ میں طلب

لاہوریوں کو مزید انتظار کرنا ہو گا، اورنج لائن ٹرین مزید چند روز نہیں چلے گی

فوٹو: فائل


اسلام آباد: اورنج لائن ٹرین منصوبہ کیس کی سماعت کی دوران چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو آج چار بجے سپریم کورٹ میں طلب کرلیا۔

جمعرات کے روز معاملہ کی سماعت ہوئی تو چیف جسٹس آف پاکستان نے استفسار کیا کہ اورنج لائن منصوبہ کب سے بن رہا ہے اب تک یہ منصوبہ مکمل کیوں نہیں ہوا؟چیف جسٹس اورنج ٹرین کے منصوبے میں تاخیر اور کام کرنے والوں کے درمیان رابطہ کی صورتحال پر شدید برہم نظر آئے۔

چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ لگتا ہے میٹروبس اتھارٹی اور دیگر اداروں سے یہ منصوبہ مکمل نہیں ہو پائے گا، وزیراعلی پنجاب کو بلایا جائے وہ بتائیں گے کہ منصوبہ کب تک مکمل ہوگا؟ چیف جسٹس نے عثمان بزدار کو آج چار بجے سپریم کورٹ میں پیش ہونے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعلی پنجاب بےشک جہاز پر آئیں مگر عدالت پہنچیں۔

سماعت کے دوران میٹرو منصوبے کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ منصوبہ پر کام جاری ہے اب تک 80 فیصد کام مکل کیا جا چکا ہے۔ منصوبے کے خرچ کے حوالے سے تفصیلات فراہم کرتے ہوئے وکیل نے بتایا کہ چائنا کا ایک بینک اس منصوبے کو فائنانس کر رہا ہے، چائنہ ریلوے کارپوریشن اور نارتھ انڈسٹری کارپوریشن اس پر کام کر رہے ہیں، منصوبے پر 24 ملین ڈالر کنسٹنسی چارجز ہیں، اس میں سے 18.3 ملین ڈالر ادا ہو چکے ہیں۔

وکیل کی فراہم کردہ تفصیل کے مطابق منصوبے کی سول ورک لاگت 53.168 ملین ہے، ریلوے کا ٹریک 27 کلومیٹر ہے اور اس میں 26 اسٹیشن ہیں جس میں کسی قسم کی بھی تبدیلی نہیں کی گئی، مگر منصوبہ مکمل کرنے کے لیے ابھی بھی مزید رقم درکار ہے۔ عدالت کو بتایا گیا کہ ایکنک کی منظوری کے بعد ایل ڈی اے کو مزید رقم ملنی ہے۔

وکیل نے چیف جسٹس کو بتایا کہ آپ کی پریشانی کے سبب ساری تفصیلات سے آگاہ کر رہا ہوں، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہمیں کوئی پریشانی نہیں ہے بلکہ منصوبے کی بروقت تکمیل نہ ہونے پر تحفظات ہیں، ہمیں غیر معیاری کام کی شکایات موصول ہوئی ہیں۔


متعلقہ خبریں