اپوزیشن کی تقسیم سے عارف علوی کی پوزیشن مضبوط

گستاخانہ خاکوں کا مقابلہ پاکستان کی وجہ سے منسوخ ہوا، عالمی میڈیا | urduhumnews.wpengine.com

اسلام آباد: صدارتی انتخاب میں صرف ایک دن رہ گیا ہے لیکن اپوزیشن پارٹیاں حکومتی اتحاد کے امیدوار ڈاکٹر عارف علوی کے خلاف متفقہ امیدوار لانے میں ابھی تک کامیاب نہں ہوسکی ہیں۔

سیاسی مبصرین تسلیم کرتے ہیں کہ اپوزیشن کے باہمی اختلاف کا فائدہ پی ٹی آئی کے عارف علوی کو ہوگا جس کی وجہ سے ان کی کامیابی یقینی نظر آرہی ہے۔

اپوزیشن کی جانب سےاعتزاز احسن (پیپلز پارٹی) اور مولانا فضل الرحمان (ایم ایم اے، ن لیگ و دیگر) امیدوار ہیں۔ مولانا فضل الرحمان پیپلز پارٹی کا امیدوار دستبردار کرانےاورپیپلز پارٹی قیادت  مولانا فضل الرحمان کو بٹھانے کے لیے کوشاں ہے، لیکن تاحال کوئی نتیجہ سامنے نہ آیا۔

صدارتی انتخاب کل چار ستمبر کو ہوگا۔ انتخاب کے لیے الیکٹورل کالج پارلیمنٹ اور چاروں صوبائی اسمبلیوں کے ارکان ہیں۔ ووٹراپنا حق رائے دہی خفیہ رائے شماری کے ذریعے استعمال کریں گے۔تمام ایوانوں کو پولنگ اسٹیشنوں کا درجہ دیا جائے گا۔

صوبائی اسمبلیوں اور اسلام آباد میں ہائی کورٹ کے چیف جسٹس پریزا ئیڈنگ افسر ہوں گے۔

صدارتی الیکشن جیتنے کے لیے آئین کے مطابق پارلیمان کے دونوں ایوانوں اور چاروں صوبائی اسمبلیوں سے پچاس فیصد کی سادہ اکثریت یا 352 اراکین کی حمایت درکار ہو گی۔

سینیٹ اور قومی اسمبلی کے ہر رکن کا ایک ووٹ گنا جائے گا، صوبائی اسمبلیوں میں صدارتی امیدوار کو پڑنے والے ووٹوں کو سب سے کم اراکین والی بلوچستان اسمبلی میں ارکان کی تعداد سے ایوان کی مجوعی تعداد پر تقسیم  کیا جائے گا۔

صدارتی انتخاب کے معاملے پر پیپلزپارٹی نے پارلیمانی پارٹی کا اجلاس آج تین ستمبر کو طلب کر رکھا ہے۔ اجلاس میں سینیٹرز اور قومی اسمبلی کے ممبران شرکت کریں گے۔

پیپلزپارٹی کے مطابق اجلاس آج شام پانج بجے زرداری ہاؤس اسلام آباد میں ہو گا جس کی صدارت اجلاس کی صدارت چئیرمین بلاول بھٹو زرداری کریں گے۔ صدارتی انتخابات کے متعلق غور کے علاوہ اجلاس میں ضمنی انتخابات کے متعلق بھی جائزہ لیا جائے گا۔

 


متعلقہ خبریں