شرجیل میمن سے شراب برآمدگی، جیل پولیس نے خود کو بچا لیا

شرجیل میمن کی ضمانت میں ایک ہفتہ کی توسیع کر دی گئی

فوٹو: فائل


کراچی: پیپلزپارٹی کے رہنما شرجیل انعام میمن کے کمرے سے شراب کی بوتلیں برآمد ہونے کے معاملہ میں جیل پولیس نے خود کو صاف بچا لیا۔ معاملہ کے متعلق درج کرائی گئی ایف آئی آر میں جیل سپریٹنڈنٹ سمیت ڈیوٹی پر موجود جیل اہلکاروں کا کوئی ذکر ہی موجود نہیں ہے۔

مقدمہ کی ایف آئی آر واضح کرتی ہے کہ جیل پولیس نے کمال مہارت اور ہوشیاری سے شرجیل میمن کے معاملے سے اپنے اہلکاروں کو بچایا ہے۔

شراب برآمدگی کے معاملے پر مقدمہ درج ہوا، گرفتاریاں بھی کی گئیں لیکن ڈیوٹی پر مامور جیل پولیس اہلکاروں کا ایف آئی آر میں ذکر تک موجود نہیں ہے۔

نجی اسپتال میں شرجیل میمن کے کمرے سے برآمد ہونی والی شراب کی بوتلوں نے ڈیوٹی پر موجود پولیس اہلکاروں سے متعلق بھی کئی اہم سوالات اٹھائے ہیں۔

قانونی حلقوں کے مطابق جیل ڈپٹی سپریٹنڈنٹ سمیت شرجیل میمن کی نگرانی پر مامور جیل پولیس کے 12 اہلکار کیا کر رہے تھے؟ ڈیوٹی سے کوتاہی برتی گئی یا ڈیوٹی پر مامور پولیس اہلکاروں کی ملی بھگت سے شراب کی بوتلیں اسپتال کے کمرے میں پہنچیں؟

شرجیل انعام میمن کے کمرے سے شراب برآمدگی کا مقدمہ ڈپٹی جیل سپریٹنڈنٹ کی مدعیت میں درج کیا گیا جن کی اپنی کارکردگی اس سارے معاملے میں مشکوک ہے، اسی لیے مقدمہ میں جیل اہلکاروں کی غفلت کا کوئی ذکر تک نہیں کیا گیا۔

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے نے ہفتہ کے روز ضیاء الدین اسپتال میں داخل شرجیل میمن کے کمرے پر اچانک چھاپہ مارا تھا جس کے بعد عدالت میں اپنے ریمارکس میں ان کا کہنا تھا کہ کمرے میں شراب کی بوتلیں موجود تھیں۔

چیف جسٹس کے چھاپہ کے بعد شرجیل میمن کو فوری طور پر جیل منتقل کر دیا گیا تھا۔


متعلقہ خبریں