میانمار میں صحافیوں کی سزا پر اقوام متحدہ کا ردعمل


ینگون:  اقوام متحدہ نے میانمار میں غیر ملکی خبرایجنسی کے دو صحافیوں کی سزا پر میانمار حکومت سے مذکورہ صحافیوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔

میانمار میں اقوام متحدہ کے ریزیڈنٹ اور ہیومینیٹیرین کوآرڈینیٹر کانٹ اوسٹبی نے مطالبہ کیا ہے کہ غیرملکی خبرایجنسی کے دونوں صحافیوں کو فوری رہا کیا جائے،  صحافیوں کو ان کے اہلخانہ کے پاس واپس جانے اور اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داریاں ادا کرنے کی اجازت دی جائے۔

میانمار  کی ایک عدالت نے خبر ایجنسی رائٹرز کے دو صحافیوں کو سات سال قید کی سزا سنائی تھی، دونوں صحافیوں کو ملکی راز افشا کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔

رائٹرز سے وابستہ 32 سالہ والون اور 28 سالہ کیئوسو او کو 12 دسمبر 2017 میں حراست میں لیا گیا تھا، دونوں صحافی میانمار کی ریاست رخائن میں روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی پر تحقیقاتی رپورٹ پر کام کر رہے تھے۔

تین ستمبر کو سزا سننے کے بعد رپورٹر وا لون نے کہا، ‘مجھے کوئی خوف نہیں، میں نے کچھ غلط نہیں کیا، میں انصاف، جمہوریت اور آزادی پر یقین رکھتا ہوں۔’

اگست 2017 کے اختتام پر میانمار کی مسلح افواج نے روہنگیا مسلمانوں کے خلاف آپریشن کیا تھا جس کے دوران عالمی قوانین کی سنگین خلاف ورزی کی گئی۔ اس کریک ڈاؤن کے دوران سات لاکھ افراد کو علاقہ چھوڑنے پر مجبور کیا گیا۔

گزشتہ ماہ 27 اگست کو اقوام متحدہ کے فیکٹ فائنڈنگ مشن نے اپنی رپورٹ میں میانمار کی فوج کے سربراہ مین اونگ لینگ سمیت دیگر جنرلز کو روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی کا ذمہ دار ٹھہرایا تھا۔

رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ میانمار کی فوج اور دیگر سیکیورٹی ادارے روہنگیا اقلیتوں کے ساتھ بدسلوکیوں میں ملوث پائے گئے ہیں۔

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن کے سربراہ زید رعد الحسین میانمار کی وزیراعظم آنگ سان سوچی کے کردار پر بھی سنگین سوالات اٹھا چکے ہیں۔

چند روز قبل سامنے آنے والے ایک انٹرویو میں زید رعد الحسین نے کہا تھا کہ آنگ سان سوچی کو روہنگیا مسلمانوں کے خلاف تشدد پر فوج کی صفائی دینے کے بجائے دوبارہ گھر کے اندر نظر بند ہو جانا چاہیے تھا۔


متعلقہ خبریں