ہمہ گیر شخصیت کے حامل اعتزاز احسن


 

لاہور: کہا جاتا ہے کہ انسان کسی ایک ہی شعبے میں کامیاب ہوسکتا ہے لیکن  کچھ لوگ ایسے بھی ہوتے ہیں جو ایک ہی وقت میں مختلف شعبوں میں اپنا نام پیدا کرتے ہیں اور ان میں سے ہی ایک نام پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما اعتزاز احسن کا ہے جن کا شمار ایسے باکمال لوگوں میں ہوتا ہےجو سیاست کے ساتھ ساتھ وکالت میں بھی اپنا ثانی نہیں رکھتے۔

چودھری اعتزاز احسن نے لاء کی ڈگری کیمبرج یونیورسٹی برطانیہ سے حاصل کی اور 1967  میں سی ایس ایس کے امتحان میں ٹاپ کیا لیکن گورنمنٹ کی ملازمت کرنے سے انکار کر دیا۔ انہوں نے 70 کی دہائی میں پاکستان پیپلزپارٹی میں شمولیت اختیار کر لی۔

1975 میں وہ گجرات سے رکن صوبائی اسمبلی منتخب ہوئے اور وزارت اطلاعات کا قلمدان سنبھالا پھر 1977 میں  وکلاء ریلی پر فائرنگ کے واقعہ کے خلاف وزارت سے مستعفی ہو گئے جس کے باعث پارٹی رکینت سے بھی ہاتھ دھونے پڑے۔

جنرل ضیاء الحق کے دور میں اعتزاز احسن تحریک بحالی جمہوریت کے سرگرم رکن بنے اور دوبارہ پیپلزپارٹی میں شمولیت اختیار کرلی۔ 1989 اور 1990 میں لاہور سے ممبر قومی اسمبلی منتخب ہوئے جس کے بعد انہوں نے  وفاقی وزیر قانون اور وزیر داخلہ کے طور پر ذمہ داریاں ادا کیں۔

اسی طرح 1994 میں اعتزاز سینیٹر منتخب ہونے کے بعد ایوان بالا کے قائد حزب اختلاف بنے، 2002 میں لاہور سے الیکشن میں حصہ لیا اور کامیاب ہوئے۔

انہوں نے جمہوریت کے لیے کئی بار جیل بھی کاٹی، 2007  میں سابق چیف جسٹس پاکستان جسٹس افتخار چوہدری کی برطرفی پر وکلاء تحریک کی قیادت کی اور پارٹی سے اختلافات کے باعث 2008 کے انتخابات میں بھی حصہ نہیں لیا۔

ہمہ پہلو شخصیت کے حامل اعتزاز احسن ہیومن رائٹس کمیشن کے بانی اور نائب صدر ہیں جبکہ سپریم کورٹ بار کے صدر بھی رہ چکے ہیں اور4 ستمبر کو ہونے والے صدارتی انتخاب کے لیے پاکستان پیپلزپارٹی نے انہیں امیدوار نامزد کیا ہے۔


متعلقہ خبریں