کراچی پولیس سوشل میڈیا کی جعلسازی کا شکار


کراچی: پولیس کی ایک ذمہ داری یہ بھی ہے کہ وہ جعل سازوں کو پکڑے لیکن کراچی پولیس حود جعل سازی کا شکار ہوگئی اور سوشل میڈیا پر چلنے والے جعلی حکم نامے نے سینٹرل پولیس آفس کراچی کے سامنے ہنگامہ برپا کردیا۔

سوشل میڈیا پر چلنے والے خطوط  کے بعد نوکری کی بحالی اور برطرفی ختم ہونے کی امیدیں لیے سیکڑوں کانسٹیبل کراچی پولیس چیف کے دفتر پہنچے۔ افسروں نے بتایا کہ انہیں تو کسی نے بلایا ہی نہیں اور نہ ہی کوئی آرڈر جاری کیا گیا ہے۔

انہیں بتایا گیا کہ سوشل میڈیا پر چلنے والے لیٹر جعلی ہے۔ 23 اگست کو آئی جی سندھ کے نام سے ایک حکم نامہ سماجی رابطوں کی ویب سائٹس اور ایپلیکیشنز پر گردش کرنا شروع ہوا۔

حکم نامہ میں کہا گیا تھا کہ 2012 سے 2015 کے دوران برطرف پولیس کانسٹیبلز اپنا ریکارڈ لے کر سی پی او آفس پہنچیں۔

کراچی پولیس چیف کے دفتر پہنچنے کے بعد ملازمت پر بحالی کی امید جھوٹی ثابت ہوئی تو برطرف اہل کاروں نے آئی آئی چندریگر روڈ بلاک کر دیا۔

برطرف اہلکاروں کا کہنا ہے کہ انہیں گزشتہ روز سوشل میڈیا پر ایڈیشنل آئی جی کے روبرو پیش ہونے کا لیٹر موصول ہوا تھا جس کے بعد سندھ بھر سے اہلکار سی پی او آفس پہنچے تو پتہ چلا کہ لیٹر جعلی ہے۔ احتجاجی اہلکاروں نے پولیس کے اعلی حکام سے درخواست کی کہ انہیں فورا نوکری پر بحال کیا جائے۔

بعد ازاں پولیس کے اعلی اہلکار افسران نے برطرف کانسٹیبل کے چھ رکنی وفد سے ملاقات کی۔  وفد سے ڈی آئی جی سمیت 3 ایس ایس پیز نے ملاقات کی۔  پولیس افسران نے انہیں مطالبات سمیت دیگر مسائل کے حوالے سے خواست دینے کو کہا۔

ان کا کہنا تھا کہ اس سے قبل بھی کئی بار درخواستیں دے چکے ہیں۔ برطرف کانسٹیبلزکا کہنا ہے کہ انہوں نے ملاقات کے دوران  افسران کو مطالبات کا بتادیا۔ وفد کا ارکان کا کہنا ہے کہ ڈی آئی جی نے انہیں انصاف فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔

واضح رہے اس سے پہلے کراچی ڈسٹرکٹ مینجمنٹ کارپوریشن بھی فیک نیوز کا شکار ہوگئی تھی۔ شہر میں سونامی کی جعلی خبروں پر الرٹ جاری کر دیا تھا۔

ڈی ایم سی ایسٹ نے اس ماہ سونامی کی وارننگ جاری کردی تھی۔ ڈی ایم سی ایسٹ نے سونامی اور تیز بارشوں سے بچاو کے لیے ڈائیریکٹر ایجوکیشن کو خصوصی کلاسیں کرانے کی بھی ہدایت کردی تھی۔ اساتذہ اور طلبا کو تربیت دینے کی ہدایات بھی کی گئی تھی۔ تاہم سندھ حکومت اور نیشنل سونامی وارننگ سنٹر نےوضاحت کی تھی کہ انکی طرف سے کوئی الرٹ جاری نہیں کیا۔


متعلقہ خبریں