ٹرمپ نے بشارالاسد کو قتل کرنے کا حکم کب دیا؟


اسلام آباد: واٹر گیٹ رپورٹر باب ووُڈورڈ نے اپنی  نئی کتاب میں دعویٰ کیا ہے کہ اپریل 2017 میں شامی شہریوں پر کیمیائی حملوں کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے وزیر دفاع سے کہا تھا کہ وہ بشار الاسد کو قتل کرا دیں۔

’Fear: Trump in the White House‘ نامی کتاب میں باب وڈورڈ نے جو الزام عائد کیا ہے امریکی صدر ٹرمپ نے اس کی تردید کی ہے۔

اسرائیلی خفیہ امور کے وزیر اسرائیل کاٹس کا بھی کہنا ہے کہ انہیں علم نہیں کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے شامی ہم منصب بشار الاسد کو قتل کرنے کے احکامات دیے تھے۔

اسرائیلی وزیر کا مؤقف ہے کہ انہیں کبھی بھی علم نہیں تھا کہ امریکی صدرٹرمپ نے کبھی شامی صدر بشار الاسد کو ہلاک کرنے کے احکامات دیے تھے۔

Fear: Trump in the White House میں باب باب وڈورڈ نے دعویٰ کیا ہے کہ وزیر دفاع جیمز میٹس نے اس وقت ٹرمپ کے ساتھ اتفاق کیا تھا لیکن جب شام میں امریکی فضائی کارروائیوں کی منصوبہ سازی کی گئی تو دانستہ طور پر محدود پیمانے پر گولہ باری کی گئی جس سے بشار الاسد کو خطرات لاحق نہ ہوئے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹوئیٹ پیغام میں ان الزامات کو مسترد کیا ہے۔


 انہوں نے کہا کہ جیمز میٹس سے منسوب بیانات من گھڑت ہیں۔ امریکی سیکریٹری دفاع  جیمز میٹس نے بھی ووڈورڈ کی اس کتاب کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے یہ خبریں بے بنیاد ہیں۔


متعلقہ خبریں