امریکہ،بھارت کو ایران سے تجارت میں رعایت دینے پر آمادہ


نئی دہلی: امریکہ نے بھارت کو ایران سے تجارت کرنے کی اجازت دینے پرغور کرنے پہ آمادگی ظاہر کردی ہے تاہم واضح کیا ہے کہ بھارت سمیت ایران سے تجارت کرنے والے ممالک کو بتدریج یہ سلسلہ ختم کرنا پڑے گا۔

یہ بات امریکی سیکریٹری خارجہ مائک پومپیو نے بھارت کی وزیر خارجہ سشما سوراج کے ساتھ ’ٹو پلس ٹو‘ مذاکرات کے بعد کہی۔

امریکہ اور بھارت کے خارجہ و دفاعی امور کے سربراہان کے درمیان ہونے والے مذاکرات میں دونوں ممالک کے درمیان اہم دفاعی و کمیو نی کیشن معاہدوں پر دستخط کیے گئے ہیں۔

دونوں ممالک کے درمیان مذاکرات ایک عرصے سے تعطل کا شکار تھے۔ مارچ 2018 میں مذاکرات کی تاریخ طے ہونے کے بعد اچانک ہی انہیں ملتوی کردیا گیا تھا اوراس کی وجہ بھی سامنے نہیں آئی تھی۔

امریکہ اور بھارت کے درمیان ہونے والے مذاکرات میں چونکہ دونوں جانب سے دو دو نمائندوں نے شرکت کی اس لیے انہیں ’دو جمع دو‘ کا نام دیا گیا۔

مذاکرات میں امریکہ  کی نمائندگی سیکریٹری آف اسٹیٹ مائک پومپیو اور سیکریٹری آف ڈیفنس جیمز میٹس نے کی۔ بھارت کی نمائندگی کا فریضہ وزیر خارجہ سشما سوراج اور وزیر دفاع نرملا سیتھارمن نے انجام دیا۔

امریکہ نے ایران سے تیل خریدنے پر پابندیاں عائد کیں تو بھارت نے ایران سے تیل خریدنے کا سلسلہ بند نہیں کیا بلکہ  روس سے طیارہ شکن میزائل خریدنے کا بھی معاہدہ کرلیا۔

بھارت ایرانی تیل کا نہ صرف تیسرا بڑا خریدار ہے بلکہ چاہ بہار کی بندرگاہ پر وسطی ایشیا کے ملکوں تک رسائی حاصل کرنے کی کوشش میں بھاری سرمایہ کاری بھی کر چکا ہے۔ اسی وجہ سے بھارتی سیاستدانوں، سرمایہ کاروں اورصحافیوں میں یہ تاثر پایا جاتا ہے کہ بھارت کے لیے ایران سے تجارت ختم کرنا ممکن نہیں ہے۔

بھارت سے مذاکرات کے بعد مائک پومپیو اورسشما سوراج نے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔ امریکی سیکریٹری خارجہ جو سی آئی اے کے سابق سربراہ بھی ہیں، نے کہا کہ جہاں ضروری ہے وہاں ہم استثنیٰ دینے کے لیے تیار ہیں لیکن توقع کرتے ہیں کہ ہر ملک ایرانی تیل کی خریداری کو بتد ریج ختم کردے گا اور یا پھر اقتصادی پابندیوں کا سامنا کرے گا۔

مائک پومپیو نے کہا کہ اگر ایرانی تیل کی جگہ امریکی مصنوعات کی خریداری کی جائے گی تو ہمیں اس پر زیادہ مسرت ہو گی۔

بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق گزشتہ ماہ بھارت کی ایران سے تیل کی خریداری نصف سے بھی کم رہ گئی تھی لیکن پھر اچانک مودی سرکار نے تیل صاف کرنے والے کارخانوں کو ایرانی تیل کی خریداری اور ایرانی ٹینکروں کے استعمال کی اجازت دے دی۔

بھارتی ذرائع ابلاغ کا یہ دعویٰ بھی سامنے آیا ہے کہ بھارتی خریداروں کو اپنی جانب متوجہ رکھنے کے لیے ایران نہ صرف قرض پر تیل دینے کی شرائط میں نرمی کرنے پر آمادہ ہے بلکہ مزید سہولیات دینے پر بھی رضامند ہے۔

امریکی صدر ٹرمپ کی طرف سے ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کی منسوخی کے بعد امریکہ نے ایران پر اقتصادی پابندیاں عائد کرنے کا فیصلہ کیا اورایران سے تجارت کرنے والے تمام ممالک و بین الاقومی کمپنیوں سے اپنے تجارتی مراسم منقطع کرنے کا باقاعدہ اعلان بھی کیا۔

روں سال اگست سے کچھ امریکی اقتصادی پابندیوں پر عملدرآمد شروع ہو گیا ہے جب کہ باقی پابندیاں جو پیٹرولیم مصنوعات کے بارے میں ہیں ان کا اطلاق نومبر کی چار تاریخ سے ہونا ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ خبردارکرچکے ہیں جو ملک یا کمپنیاں ایران سے تجارت کریں گے ان سے امریکہ کسی بھی قسم کے تجارتی تعلقات نہیں رکھے گا۔


متعلقہ خبریں