مصر: اخوان المسلمین کے 75 رہنماؤں کوموت کی سزا


مصر: کالعدم مذہبی وسیاسی جماعت الاخوان المسلمون کے 75 ارکان کو احتجاجی دھرنوں اورپر تشدد واقعات میں ملوث ہونے کے الزامات میں قصور وار قرار دے کر فوجی عدالت نے سزائے موت کا حکم سنا دیا ہے۔ یہ واقعات 2013 میں وقوع پذیر ہوئے تھے۔

عالمی ذرائع ابلاغ کے مطابق فوجی عدالت نے اخوان المسلمین کے پابندِ سلاسل مرشد عام محمد بدیع سمیت 47 افراد کو ان ہی الزامات میں عمرقید کی سزائیں سنائی ہیں۔

ذرائع ابلاغ کے مطابق عدالت نے جن افراد کو ملک کے منتخب صدر ڈاکٹر محمد مرسی کی برطرفی کے خلاف احتجاجی دھرنوں میں ملوث ہونے کے الزامات میں سزائے موت کا حکم سنایا ہے ان میں اخوان المسلمون کے معروف رہنما اعصام العریان ، محمد بلتاجی اور معروف اسلامی مبلغ صفوت حجازی بھی شامل ہیں۔

فوجی عدالت نے معزول صدر ڈاکٹر مرسی کے بیٹے اسامہ کو دس سال قید اور فوٹو جرنلسٹ محمد ابو زید کو پانچ سال قید کی سزا سنائی ہے۔ ابو زید شوقان کو یونیسکو نے اس سال کے عالمی آزادی انعام سے نوازا تھا۔

فوٹو جرنلسٹ ابو زید کو اگست 2013ء میں قاہرہ میں سکیورٹی فورسز اور معزول صدر کے حامیوں کے درمیان جھڑپوں کی کوریج کے دوران گرفتار کیا گیا تھا۔

کالعدم الاخوان المسلمون کے دو رہ نما اعصام سلطان اور باسم عودہ بھی عمر قید کی سزا پانے والوں میں شامل ہیں۔ سزا یافتگان فوجی عدالت کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کرنے کا حق رکھتے ہیں۔

مصر کی عدالت میں 739 افراد کے خلاف مقدمات چلائے جا رہے ہیں۔

مصرکی عدالتوں سے سزا پانے والے سینکڑوں افراد مصر کی مختلف جیلوں میں قید و بند کی صعوبتیں جھیل رہے ہیں لیکن تاحال کسی کو بھی ملنے والی پھانسی کی سزا پر عملدرآمد نہیں ہوا ہے۔

عالمی سطح پر فوجی عدالتوں کے فیصلوں کے خلاف سخت ردعمل کا اظہار کیا گیا ہے۔


متعلقہ خبریں